غزہ : (انٹرنیشنل ڈیسک ) غزہ میں نہتے فلسطینی اسرائیلی جارحیت کے سامنے بے بس ہوگئے، بمباری سے مزید 756 فلسطینی شہید ہوگئے جس کے بعد شہدا کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے ۔
غزہ کے نہتے شہریوں پر اسرائیلی مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے، صیہونی فورسز کے تازہ حملوں میں مزید 344 بچوں سمیت 756 فلسطینی شہیدہوگئے جن میں 3 ہزارسے زائدبچے اور 17سو خواتین شامل ہیں جبکہ 18 ہزار زخمی ہوئے ہیں ۔
غزہ میں اسرائیلی فوج نے الوفا ہسپتال کے قریب بھی بمباری کی جس سے متعدد افراد شہیدہوگئے ، اسرائیلی فورسز کی جانب سے فضائی حملہ رہائشی عمارتوں پر کیا گیا جس سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، فضائی حملے کے باعث درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے۔
2005 کے بعد سے اب تک غزہ کو 5 بار اسرائیلی جارحیت کا سامنا ہوا ہے اور اس بار ہونے والی شہادتیں گزشتہ 18 سال میں سب سے زیادہ ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے اب تک 12 ہسپتال اور 57 طبی مراکز مکمل طور پر ناقابل استعمال ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے گزشتہ روز بتایا کہ اسرائیل اب بھی غزہ پر خوفناک بمباری جاری رکھے ہوئے ہے، غزہ کی پٹی میں پورے پورے محلے تباہ ہو گئے اور خاندانوں کے خاندان ملیا میٹ کر دئیے گئے ہیں ، غزہ میں عبادت گاہوں اور یو این آر ڈبلیو اے کے سکولوں کو بھی اسرائیل کی بمباری سے محفوظ نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے اپیل کی کہ غزہ پر بمباری بند کی جائے اور بچوں اور شہریوں کی جانوں کو بچایا جائے۔
ادھر فلسطین کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایندھن نہیں پہنچا تو بہت جلد امدادی کارروائی روکنی پڑے گی جہاں پہلے پناہ گاہوں، پانی، خوراک اور ادویات کی اشد ضرورت ہے۔
یواین آر ڈبلیو اے نے کہا کہ غزہ میں انسانی زندگی بچانے کے لیے درکار بنیادی اشیا اور ایندھن کی اشد ضرورت ہے جہاں لوگ تین ہفتوں سے اسرائیل کی بمباری کے زیر اثر زندگی گزار رہے ہیں، اگر غزہ میں ایندھن نہیں پہنچا تو یو این آر ڈبلیو اے غزہ بھر میں جاری چند امدادی کارروائیاں روکنے پر مجبور ہوگا، اگلے 24 گھنٹے اس حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اسرائیل کی غزہ میں سب سے اہم اور بڑی زمینی مداخلت کا دعوی کیا تھا ، اسرائیلی ڈیفنس فورس کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات حماس کے ٹھکانوں کو ٹینکوں سے ہدف کو نشانہ بنایا گیا، یہ زمینی حملہ اگلے مراحل کی تیاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے وزیردفاع یوو گیلنٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ حماس کے علاوہ کسی اور سے جنگ نہیں چاہتے اور غزہ پر زمینی حملہ اسی وقت ہوگا کہ جب صورت حال سازگار ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم جنوبی علاقوں میں حماس کے خلاف لڑ رہے ہیں، شمال میں کسی پیش رفت کی صورت میں تیار ہیں، حزب اللہ کا بڑا نقصان ہوا ہے تاہم جنگ کے پھیلاؤ کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
عرب پارلیمنٹ کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت
دوسری جانب فلسطین جنگ رکوانے کےلیے سفارتی کوششیں جاری ہیں ، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت 9 عرب ممالک نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے ۔
عرب پارلیمنٹ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر خاموشی شرمناک ہے، عرب ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں حملے بند کرےاور خوراک ، ادویات اور ایندھن کی سپلائی فوری بحال کی جائے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب نے کہا ہے کہ ترکیہ اسرائیلی جارحیت پر خاموش نہیں رہے گا ، مغرب کی خاموشی افسوسناک ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے بھی اقوام متحدہ خطاب میں خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ جاری رہی تو اس سے امریکا بھی نہیں بچ پائے گا، غزہ میں لگی آگ کو امریکا پہنچنے میں دیر نہیں لگے گی ، اسرائیل کی انتقامی کارروائیاں فوری بند ہونی چاہئیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس نےبھی اپنا وفد روس بھیجنے کا اعلان کردیا ، غزہ کے لوگوں کے لئے امداد اور دیگر مختلف امور پر روسی حکام سے بات کی جائے گی۔
خیال رہے کہ 7اکتوبرکو حماس کی جانب سے الاقصی آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا ، اس کے بعد سے اسرائیل کی جوابی کارروائی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے ۔
اسرائیل اور فلسطین تنازع کے 75 برسوں کے دوران ان حملوں کو بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔