اقوام متحدہ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حماس کی مذمت پر مبنی امریکی قرارداد ویٹو کر دی۔ امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ جنگ بندی پر زور نہیں دیا گیا تھا جبکہ قرارداد میں اسرائیل فلسطین تنازعہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شہریوں کی مدد کے لیے امداد کی فراہمی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
15رکنی سلامتی کونسل میں امریکی قرارداد کی حمایت میں 10ووٹ پڑےاور چین، روس اور متحدہ عرب امارات نے مخالفت کی جبکہ برازیل اور موزمبیق نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ سلامتی کونسل میں کسی بھی ایک مستقل رکن ملک کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کے بعد کوئی بھی اقدام پر عمل درآمد نہیں کر سکتی۔
سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک میں چین، روس، فرانس ، برطانیہ اور امریکا شامل ہیں۔
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جون نے ووٹنگ کے بعد کونسل کو بتایا کہ امریکی قرارداد کا مسودہ جنگ بندی، لڑائی کے خاتمے کے دنیا کے مضبوط ترین مطالبات کی عکاسی نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے مسئلہ کو حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چینی سفیر نے کہا کہ اس وقت جنگ بندی صرف ایک سفارتی اصطلاح نہیں ہے ، اس کا مطلب بہت سے شہریوں کی زندگی اور موت ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ امریکی قرارداد میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسرائیل کو غزہ میں زمینی کارروائیوں سے روکا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خونریزی جاری ہے،جس میں اب تک ہزاروں شہری شہید اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگوں کے مرنے اور زخمی ہونے کے اعداد و شمار پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس سے پہلے کی روسی تجویز کو دہرایا جس میں غیر سیاسی طورپر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس قرارداد کی کونسل کے زیادہ تر اراکین نے مخالفت کی تھی۔اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے قرارداد کو ڈبل ویٹو کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔