اسرائیل کی زمینی فوج کا غزہ میں رات کو بڑا حملہ کرنے کا دعویٰ

غزہ : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) غزہ میں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ رات گئے وہ اپنی اب تک کی سب سے بڑی زمینی کارروائی کے بعد واپس اسرائیلی علاقے میں چلی گئی۔

اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق غزہ میں حملے کا مقصد حماس کی پوزیشنوں کو نشانہ بنانا تھا۔

عرب میڈیا کے مطابق یہ کارروائی جمعرات کی صبح تک جاری رہی ، جس سے متعلق ویڈیوز میں اسرائیلی ٹینکوں کو صحرائی علاقے سے گذرتے اور ایک ٹینک کو ایک ٹیلہ ہموار کرتے دکھایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کے حوالے سے بنائی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ٹینک گولے پھینک رہے ہیں اور تباہ شدہ عمارات کے باعث خالی علاقے کے نزدیک دھماکے ہو رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں اسرائیل کی غزہ میں یہ سب سے اہم اور بڑی زمینی مداخلت تھی، اس زمینی فوج کی در اندازی اسرائیل نے اتوار کے روز جنگ کا تیسرا ہفتہ شروع ہونے پر کی تھی۔

اس اب تک کی سب سے بڑی زمینی کارروائی کے بارے میں اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ در اندازی اگلے مرحلے کی لڑائی کی تیاری کے سلسلے میں تھی تاہم اس بارے میں ابھی تک حماس کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کئی دنوں سے اسرائیلی دھمکیاں اور تیاریاں جاری ہیں، گذشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ پر زمینی حملے کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس کی تیاری جاری ہے جو کہ حماس کے خاتمے تک جاری رہے گی ۔

غزہ میں اسرائیلی بربریت بے لگام ، فلسطینی شہدا کی تعداد میں اضافہ

دوسری جانب اسرائیل نے اپنی فضائیہ کے ذریعے غزہ پر بمباری میں بھی پہلے سے شدت پیدا کر دی ہے، اسرائیلی بمباری کے تازہ حملوں میں 344 بچوں سمیت 756 فلسطینی شہید ہوئے ہیں ۔

غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے چھ ہزار ہوچکی ہے جبکہ 18 ہزار زخمی ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ۔

بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری انسانی تباہی اور بحران کا سبب بن رہی ہے۔