قید سے رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون حماس کے حسن سلوک سے شدید متاثر

تل ابیب: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) حماس کی قید سے رہائی پانے والی ایک اسرائیلی خاتون نے جدوجہد آزادی فلسطین کے جانبازوں کے حسن سلوک سے پوری دنیا کو آگاہ کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 85 سالہ اسرائیلی خاتون سے صحافیوں نے پوچھا کہ آپ نے رہائی کے وقت حماس کے جنگجو سے ہاتھ کیوں ملایا تو انہوں نے جواب دیا کیوں کہ قید کے دوران ان لوگوں کا برتاؤ بہت اچھا تھا اور انہوں نے ہمارا بہت خیال رکھا۔

85 سالہ لیفشٹز نے کہا کہ حماس کا رویہ نرم تھا، مجھے اور میرے ہم عمر ساتھیوں کو ہر دو یا تین دن بعد ڈاکٹر دیکھنے آتا تھا، ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوئی، جب حماس نے گھر سے مجھے تحویل میں لیا تو راستے میں زد و کوب کیا گیا لیکن وہ ایسا نہیں تھا کہ میری ہڈیاں ٹوٹ جاتیں۔

ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی خاتون نے مزید بتایا کہ غزہ پہنچنے کے بعد بھی ہم پر تشدد نہیں کیا گیا، ہماری حفاظت پر مامور لوگوں نے ہمیں بتایا وہ لوگ قرآن پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے، ہمیں مکڑی کے جالے کی طرح کی پیچیدہ سرنگوں میں رکھا گیا تھا یہ بھول بھلیا تھیں جن تک پہنچنا ناممکن تھا۔