اسرائیلی فوج کی غزہ میں ایک اور ہسپتال پر بمباری، مزید 433 فلسطینی شہید

غزہ : (انٹرنیشنل ڈیسک ) اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر مظالم تھم نہ سکے ، غزہ میں اسرائیلی فوج نے ہسپتالوں کو بھی نشانے پر رکھ لیا ، ایک ہی روز میں مزید 433 فلسطینیوں کو شہید کردیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ۔

عالمی سفارتی کوششیں بھی اسرائیلی بربریت کو کم نہ کر سکیں ، غزہ میں اسرائیلی فضائیہ نے 24 گھنٹے کے دوران ایک اور ہسپتال اور مسجد کو نشانہ بنایا ، مغربی علاقے میں واقع ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹر اور القدس ہسپتال کے قریبی علاقے پر 30 منٹ تک رہائشی عمارتوں اور سڑکوں پر بمباری کی گئی ، بموں کے ٹکڑے ہلال احمر کے ہیڈکوارٹر میں بھی گرے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق القدس ہسپتال میں 8 ہزار پناہ گزین موجود ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق الشفا ہسپتال کے نواحی علاقے کو بھی بمباری کا نشانہ بنایاگیا جس میں بڑے پیمانے پر شہادتیں ہوئیں ۔

غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں دو گھروں پر اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے بمباری کی گئی، ایک واقعے میں 27 اور دوسرے میں ایک ہی خاندان کے 13 افراد شہید اور 15 زخمی ہوئے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے انتہائی گنجان آباد غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے، غزہ کی جانب خوراک اور ادویات کی ترسیل روک دی گئی ہے اور تمام گذرگاہوں کو بند کردیا گیا ہے۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار ہو گئی ہے جبکہ اسرائیلی بربریت میں بچوں اور عورتوں سمیت اب تک 13 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو ئے ہیں ۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پر بمباری کے بعد وہاں سے قریباً 10 لاکھ فلسطینیوں نے نقل مکانی کی ہے جنھیں ’فوری مدد‘ کی ضرورت ہے تاہم غزہ کیلئے انسانی امداد کی اقوام متحدہ کی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے ۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کے روز مطالبہ کیا کہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ تک انسانی امداد کی رسائی کے لیے فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی جائے۔

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی تقریباً نصف آبادی یعنی 1.1 ملین لوگوں کو حکم دیا تھا کہ وہ جنوب کی طرف چلے جائیں کیونکہ وہ اسرائیل کی 75 سالہ تاریخ میں شہریوں پر حماس کے بدترین حملے کے جواب میں زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیلی کے حامیوں کی طرف سے غزہ میں جاری جنگ پر اسرائیل کو ’استثنیٰ‘ دینے کی مذمت کی جہاں امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے یکجہتی کے لیے دورہ کیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق او آئی سی نے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ جارحیت کی حمایت کرنے والے بین الاقوامی مؤقف کی مذمت کرتے ہیں جو کہ قابض طاقت کو معاونت فراہم کرتے ہوئے اس کو استثنیٰ دیتے ہیں۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے گزشتہ روزبھی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کردیا ۔

جدہ میں ہونیوالے اجلاس میں او آئی سی نے غزہ کے ہسپتال پر حملے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم مسئلہ فلسطین کا فوری حل چاہتی ہے، اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اسرائیلی فورسز نے نہتے فلسطینی عوام پر حملہ کیا، جس سے فلسطینی عوام کو نامساعد حالات کا سامنا ہے اور انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔

او آئی سی نے اپنے بیان میں اسرائیل کو غزہ کے ایک ہسپتال پر راکٹ حملے کا بھی ذمہ دار قرار دیا ہے جس میں تقریباً 500 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔

مصر نے غزہ میں امداد کے 20 ٹرکوں کو داخل کرنے کے لیے رفح کراسنگ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس سے قبل یہ اعلان کیا تھا اور اب مصر نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی تک انسانی امداد اس کراسنگ سے گزرے گی۔

مصر کے صدارتی ترجمان احمد فہمی نے ایک بیان میں کہا کہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے رفح ٹرمینل کے ذریعے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی پائیدار فراہمی پر اتفاق کیا ہے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امداد دونوں ممالک کے متعلقہ حکام امریکہ کی نگرانی میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں کے ساتھ تعاون سے فراہم کریں گے۔

دوسری جانب غزہ پراسرائیلی جارحیت کے بعد تشدد کی لہر خطے میں پھیلنے لگی ہے ، حزب اللہ کی جانب سے 3اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر حملہ کرکے جاسوسی کے آلات اور ٹینک تباہ کردئیے گئے ، مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کا4 گھنٹوں میں اسرائیل کے تین علاقوں پر بھی
حملوں میں جانی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے ۔

عراق میں دوامریکی فوجی اڈوں عین الاسد اور حریر بیس پر ڈرون حملے کیے گئے ہیں ۔

واضح رہے کہ 7اکتوبرکو حماس کی جانب سے الاقصی آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا ، اس کے بعد سے دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔

اسرائیل اور فلسطین تنازع کے 75 برسوں کے دوران ان حملوں کو بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔