سیلابوں کے خطرات والے علاقوں میں انسانی آبادکاری میں اضافہ ہورہا ہے : رپورٹ

بنکاک : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) عالمی بینک کے ماہر معاشیات کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سیلاب کے انتہائی خطرے والے علاقوں میں انسانی آبادی کے پھیلاؤ میں نسبتاً زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق عالمی بینک کے ماہر معاشیات جون رینٹشلر کی سربراہی میں تیار کی جانے والی تحقیقی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سیلابوں کے خطرات والے علاقوں میں انسانی آبادکاری میں اضافہ 1985 کے بعد سے محفوظ علاقوں میں اس رجحان کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ہے۔

جون رینٹشلر کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب انسانی بستیوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق ڈھالا جانا چاہیے، بہت سے ممالک انسانی آبایوں کے ممکنہ سیلابوں سے متاثر ہونے کے امکانا ت میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔

اس تحقیق میں دنیا کے مختلف حصوں میں آنے والے سیلابوں کے نقشوں کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر انسانی آبادی کے پھیلاؤ کو ٹریک کرنے والی سیٹلائٹس کے ذریعے گزشتہ 30 سال کے دوران لی گئی تصاویر کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ 2015 تک آبادکاری والے تمام علاقوں میں سے 20 فیصدعلاقے درمیانے یا زیادہ سیلاب کے خطرات والے تھے، جو تین عشرےقبل 17.9 فیصد تھے۔

انسانی آبادی والے علاقوں کا یہ تناسب تقریباً 76ہزار 400 مربع کلومیٹر انسانی آبادی کے برابر ہے جو گریٹر لندن کے حجم سے 48 گنا زیادہ ہے ۔

سائنسی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں خبردار کیا گیا ہے کہ زیادہ خطرے والے علاقوں میں پھیلتی ہوئی یہ بستیاں سیلاب کی زد میں ہیں، ساتھ ہی مستقبل میں ہونے والے نقصانات اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایسے علاقوں میں مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کا خطہ ، خاص طور پر چین کے ساتھ ساتھ ویتنام اور بنگلہ دیش میں شہری توسیع والے علاقے خاص طور سے قابل ذکر ہیں ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں تباہ کن سیلاب کے خطرے میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ گرم ماحول زیادہ نمی رکھتا ہے، جس سے بارش کے واقعات ممکنہ طور پر زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ سیلاب کے واقعات جو کبھی ہر 100سال یا اس سے زیادہ کا امکان سمجھے جاتے تھے اب تیزی سے عام ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ آبادکاری کے رجحان کو سمجھنا شہری آبادیوں کے پھیلاؤ کے حوالے سے پالیسیوں کو تبدیل کرنے کا پہلا قدم ہونا چاہیے۔