واشنگٹن : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکا نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر لگانے کے معاملے پر کینیڈا سے کسی بھی طرح کی کشیدگی کی تردید کردی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے واضح کیا کہ بھارت پر کینیڈا کے سنگین الزامات باعث تشویش ہیں ، امریکی تشویش کے باوجود امریکا اور کینیڈا کے درمیان اس معاملے پر کوئی کشیدگی نہیں ہے۔
جیک سلیوان نے کہا کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ یہ معاملہ اعلیٰ ترین سطح پراٹھایا ہے، امریکا چاہتا ہےکہ تحقیقات آگے بڑھے اور قتل میں ملوث افراد انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں۔
امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر نے واضح کیا کہ اس معاملے میں امریکا کی دلچسپی صرف اس لیے ختم نہیں ہوجائے گی کہ یہ بھارت سے جڑا ہے جس سے امریکا اپنا قریبی تعلق چاہتا ہے تاہم یہ ایک ایسی بات ہے جو امریکا انتہائی سنجیدگی سے لیتا ہے اورخواہ کوئی بھی ملک ہو، ایسے عمل پر کوئی استشنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔
ان کاکہنا تھا کہ اس معاملے میں امریکا اور کینیڈا کے درمیان دوری پیدا کرنےکی کوشش کی جا رہی ہے وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔
قبل ازیں امریکا نے کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل پر کینیڈا کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سکھ رہنما کے قتل پر بھارت کو کینیڈا سے تعاون کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈین شہری کو کینیڈا کی سرزمین پر قتل کیا گیا، ہمارے پاس بھارتی حکومت کے ایجنٹس کے قتل میں ملوث ہونے کا یقین کرنے کی مصدقہ وجوہات ہیں۔
نیویارک میں میڈیا سے گفتگو میں جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ کا قتل ایک سنگین معاملہ ہے، سکھ رہنما کے قتل کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور ہم یہی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا بہترین اور آزادانہ انصاف کا نظام ہے جس کے تحت کیس کو فالو کریں گے، بھارتی حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ہمارے ساتھ مل کر کام کرے گا۔