برمنگھم: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر نے خود کو دیوالیہ قرار دیتے ہوئے غیر ضروری اخراجات کی کٹوتی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برمنگھم سٹی کونسل کی جانب سے 5 ستمبر کو لوکل گورنمنٹ فنانس ایکٹ 1988 کے سیکشن 114 کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے ضروری سروسز کے علاوہ دیگر اخراجات کو روک دیا۔
سٹی کونسل کو توقع ہے کہ 2023۔24 کے مالی سال کے دوران اسے 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہوگا، برمنگھم سٹی کونسل کی ڈپٹی لیڈر شیرون تھامسن نے کونسلرز کو بتایا کہ ہمیں طویل المدتی مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کنزرویٹیو پارٹی (برطانیہ کی حکمران جماعت) نے ایک ارب برطانوی پاؤنڈز کے فنڈز فراہم نہیں کیے، مقامی حکومت کو ملک کی دیگر کونسلز کی طرح بحران کا سامنا ہے اور یہ واضح ہے کہ ہمیں بے نظیر مالیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
شیرون تھامسن نے کہا کہ اگرچہ سٹی کونسل کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے مگر ہمارا شہر کاروبار کے لیے کھلا رہے گا اور ہم یہاں آنے والے افراد کو خوش آمدید کہیں گے۔
مقامی سٹی کونسل کے سربراہ جان کاٹن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مساوی تنخواہوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ملازمتوں کا ایک نیا ماڈل متعارف کرایا جائے گا۔