نیویارک : (انٹرنیشنل ڈیسک) مودی کے ہندوستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہیں انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں ، امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر منظم انداز سے حملے کیے جاتے ہیں۔
امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی کا کہنا ہے کہ بھارت میں آزادی سے اب تک 50 ہزار مساجد، 20 ہزار سے زائد چرچ اور دیگر عبادت گاہیں انتہاپسندوں کا نشانہ بن چکی ہیں۔
ادارہ مذہبی آزادی کے مطابق 6 دسمبر 1992 کو ایودھیہ میں انتہا پسند ہندوؤں نے صدیوں پرانی بابری مسجد کو شہید کیا تھا، شاہی عیدگاہ مسجد، شمسی مسجد اور گیانوپی مسجد سمیت درجنوں عبادت گاہوں پر ہندو انتہا پسندوں کے دعوے عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔
امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ 2017 میں انتہا پسند ہندوؤں نے تاج محل پر بھی شیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
امریکی ادارے کے مطابق 2008 میں اڑیسہ میں انتہا پسند ہندوؤں نے600 عیسائی گاؤں اور 400 چرچ جلا ڈالے، منی پور میں بھی حالیہ فسادات کے دوران چار سو سے زائد چرچ نذر آتش کیے جا چکے ہیں۔
امریکی ادارہ مذہبی آزادی کے مطابق 1984 میں بھارتی فوج گولڈن ٹیمپل امرتسر پر ٹینکوں اور توپوں سمیت چڑھ دوڑی، جگہوں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کرنا، بلڈوزر پالیسی اور مساجد کی مندروں میں تبدیلی، بی جے پی کی ہندوستانی تاریخ دوبارہ رقم کرنے کی کوشش ہے۔
امریکی ادارے کاکہنا ہے کہ حلال جہاد، گئو رکھشا، بلڈوزر پالیسی، شہریت اور حجاب بندی جیسے قوانین کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے جبکہ مذہب تبدیلی سے متعلق قوانین کو ہندوؤں اور بدھ مذہب کی پیروکاروں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکی ادارہ مذہبی آزادی کے مطابق وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پرحملوں میں پیش پیش ہیں۔