ایران کی برکس میں شمولیت ، پیوٹن کا ابراہیم رئیسی سے رابطہ

ماسکو : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے ۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں نے پانچ ممالک کی تنظیم ’برکس‘ میں ایران کی ممکنہ شمولیت پر تبادلہ خیال کیا۔

روسی صدر پیوٹن اور ایرانی ہم منصب کے درمیان دو طرفہ تجارت، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کو فروغ دینے پر بھی گفتگو کی گئی ۔

خیال رہے کہ روس ایک عرصے سے ایشیا، جنوبی امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے ساتھ قریبی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوششیں کررہا ہے تاہم یوکرین پر فوجی حملے کے بعد یورپ، امریکہ اور دیگر ملکوں کی جانب سے اس پرعائد کی جانے والی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس نے حالیہ دنوں میں اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔

برکس کیا ہے؟

برکس دنیا کی پانچ بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم کا نام ہے ، جس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔

اس کا قیام جون 2006 میں عمل میں آیا تھا ، پہلے اس میں چار ممالک برازیل، روس، بھارت اور چین شامل تھے اور اس کا نام برک تھا ، تاہم سال 2010 میں جنوبی افریقا نے بھی اس تنظیم میں شمولیت اختیار کی جس کے بعد اس کا نام برکس ہوگیا۔

برکس کے ارکان علاقائی مسائل پر اپنے اہم اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں ، یہ دنیا کی سرکردہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے اور اس کے سربراہی اجلاس کی صدارت ہر سال اس میں شامل رکن ممالک کرتے ہیں۔

پانچ ممالک میں سے ہر ایک باری باری ہر سال اس کانفرنس کی میزبانی کرتا ہے ، اس بار اقتصادی بلاک کا یہ سربراہ اجلاس جنوبی افریقا میں 22 سے 24 اگست تک ہوگا۔