پاکستانی فرموں نے آم کی شیلف لائف بڑھانے کیلئے نئی فریزنگ ٹیکنالوجی متعارف کر ادی

ٹیکنالوجی تازگی کو برقرار رکھتے ہوئے آم کی شیلف لائف کو ایک سال تک بڑھا دیتی ہے

لاہور(نیوز ڈیسک) دو پاکستانی فرموں نے آم کی شیلف لائف بڑھانے کیلئے نئی فریزنگ ٹیکنالوجی متعارف کر ادی جس سے پاکستانی آم کی برآمدا ت کے حجم میں اضافے کا واضح امکان پیدا ہوا ہے ۔ جعفر گروپ آف کمپنیز کے ڈائریکٹر فہیم اعظم نے بتایا کہ پاکستان میں آم کی برآمدات کا حجم صرف 150,000 ٹن کے قریب ہے۔2022 میں پاکستان نے چین کو محض 23.95 ٹن تازہ یا خشک آم برآمد کیا جو کل برآمدی حجم کا ایک حصہ ہے۔
انہوںنے نشاندہی کی کہ لاجسٹک مسائل اور مختصر شیلف لائف نے چینی مارکیٹ میں پاکستانی آمد کی برآمدات کو محدود کیا ہے ۔مختصر شیلف لائف کی وجہ سے، آم اکثر گاہکوں تک صحیح حالت میں نہیں پہنچ پاتے ہیں۔ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دو پاکستانی فرموں نے اب ایک نئی فریزنگ ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جو تازگی کو برقرار رکھتے ہوئے آم کی شیلف لائف کو ایک سال تک بڑھا دیتی ہے۔
جمے ہوئے آم خراب ہونے سے ہونے والے نقصانات کو کم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہے کہ صرف خوردنی حصہ برآمد ہوتا ہے جس سے نقل و حمل کے اخراجات اور دیگر اخراجات کم ہوتے ہیں۔مینیجر کوالٹی ایشورنس اینڈ ریگولیٹری افیئرز سکس بی فوڈ انڈسٹریز شرافت علی انجم نے فریزنگ ٹیکنالوجی کے فوائد کے حوالے سے بتایا کہ ہم پروڈکٹ کو صرف پانچ سے دس منٹ میں منجمد کر سکتے ہیں، اسے پلس بیس ڈگری سینٹی گریڈ سے مائنس سو ڈگری سینٹی گریڈ پر تبدیل کر سکتے ہیں،تیزی سے منجمد ہونے سے پروڈکٹ کی قدرتی صفات بشمول ساخت اور خوشبو کو محفوظ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔