پاکستان کی معاشی صورتحال کیلئے چار بڑے خطرات ہیں، پاکستان پر بیرونی قرض 90 ارب 12 کروڑ ڈالرز ہے جو کہ 13800 ارب روپے ہے، آئی ایم ایف کی رپورٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ + آن لائن) پاکستان پر بیرونی قرض 90 ارب 12 کروڑ ڈالرز ہے جو کہ 13800 ارب روپے ہے، موقر قومی اخبار میں تنویر ہاشمی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان پر واجب الادا بیرونی قرضوں اور واجبات کا مجموعی حجم 90 ارب 12 کروڑ 40لاکھ ڈالر (13800ارب روپے) ہے، پاکستان کی معاشی صورت حال کے لئےچار بڑے خطرات، سیاسی صورتحال پروگرام پر اثر انداز ہو سکتی ہے،چار بڑے خطرات میں کورونا کی وبا کیاور دنیا میں نئی لہر کے بڑھنے کی صورت میں بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال سے

معاشی گروتھ، تجارت اور ترسیلات متاثر ہوسکتے ہیں، دوسرے استعداد سے کمزور عملدرآمد اور بااثر ذاتی مفادات کے باعث پالیسی پر موثرعملدرآمد میں کمی سے قرضوں میں اضافہ اور صوبوں کی جانب سے بجٹ پیرا میٹرز کے مطابق اہداف کے حصول میں ناکامی ہو سکتی ہے، تیسرے آئی ایم ایف پروگرام کے مقاصد کیحصول میں ناکامی جن میں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے سے بیرونی قرضوں کی فراہمی اور سرمایہ کاری میں رکاوٹ آسکتی ہیاور چوتھے جیوپولیٹکل تناؤ سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے سرمایہ کاروں پر منفی اثرات سے بیرونی قرضوں اور سرمائے میں کمی آسکتی ہے، آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق ملکی سیاسی صورتحال بھی معاشی گروتھ اور آئی ایم ایف کے پروگرام پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں وفاقی ٹیکس ریونیو کا ہدف 6666 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے، واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی 3 روپے 34 پیسے مہنگی کرنے یقین دہانی کرائی ہے، پہلے مرحلے میں بجلی ایک روپے 95 پیسے مہنگی ہوگی،دوسرے مرحلے میں بجلی مزید ایک روپے 63 پیسے مہنگی ہوگی، حالیہ اقدامات سے توانائی شعبہ کے واجبات کو قابو کیا گیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے دوسرے تا پانچویں جائزہ مشن کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔رپورٹ میں پاکستانی معاشی کارکردگی اور مستقبل سے متعلق جائزہ پیش کیا گیا۔ رپورٹ کے تحت 2022 کے اہداف حاصل کرنے کیلئے ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی۔ پاکستان کو سیلزٹیکس اور انکم ٹیکس میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ پاکستان کی موجودہ مانیٹری پالیسی درست ہے،اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینا ہوگی۔ڈالر کا مارکیٹ ریٹ ضروری ہے۔ آئی ایم ایف نے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے بعد جاری کردہ پانچویں جائزہ رپورٹ میں کہا کہ حکومت نے بجلی 3 روپے 34 پیسے مہنگی کرنے یقین دہانی کرائی۔پہلے مرحلے میں ایک روپے 95 پیسے بجلی مہنگی ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں بجلی مزید ایک روپے 63 پیسے مہنگی ہوگی۔ پاکستان میںحالیہ اقدامات کے باعث توانائی شعبہ کے واجبات کو قابو کیا گیا۔ سرکاری اداروں میں بہترگورننس اور شفافیت کے اقدامات کرنا ہوں گی۔ انسداد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے ایکشن پلان پرعمل درآمد کیا جائے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے قرض پروگرام کے بیشتر اہداف پر عملدرآمد کیا۔پاکستان ٹیکسوں وصولیوں میں اضافے کے اقدامات کررہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے پاکستان نے 3 اہداف پر تاخیر سے عمل درآمد کیا۔ جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفارمز پر عملدرآمد میں تاخیر ہوئی۔ اسی طرحدوسرے اہداف ایف ایٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد میں بھی تاخیر ہوئی۔ تیسرے اہداف بی آئی ایس پی کے مستحقین کے ڈیٹا بیس کواپ ڈیٹ کرنے میں تاخیر ہوئی۔آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے دواسٹرکچرل بینچ مارکس پر عملدرآمد نہیں کیا۔ پاکستان نے مزید ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہ دینے کی شرط پرعملدرآمد نہیں کیا۔ پاکستان نے مزید ٹیکس مراعات جاری نہ کرنے کی شرط پر عملدرآمد نہیں کیا۔ پاکستان کا 2020-21 میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد تک رہے گا۔ رواں سال قرضوں اور واجبات کی شرح جی ڈی پی کے 92.9 فیصد تک رہے گی۔ بیرونی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 42.1 فیصد تک رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں