پاکستان نے مالی سال 23 کے جولائی تا جون کے دوران 3.717 ملین میٹرک ٹن چاول برآمد کیا، 15 جولائی تک پاکستان میں چاول کی قیمت 600 ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ،پاکستان رواں مالی سال کے دوران چاول کی برآمد سے 2.7 سے 3 ارب ڈالر کمائے گا
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے چاول کے کنوینر رفیق سلیمان نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان سال کے دوران تقریبا 90 لاکھ میٹرک ٹن چاول پیدا کریگا، اس سے مزید اجناس برآمد کرنے میں مدد ملے گی،ہم توقع کر سکتے ہیں کہ پچھلے سال حجم میں کمی آ ئی، سیلاب کی وجہ سے فصلوں کی ناکامی کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے دوران حجم کے لحاظ سے چاول کی برآمد میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی۔
گوادر پرو کے مطابق پاکستان نے مالی سال 23 کے جولائی تا جون کے دوران باسمتی اور دیگر اقسام سمیت 3.717 ملین میٹرک ٹن چاول برآمد کیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 4.97 ملین میٹرک ٹن تھالیکن اس سال متوقع بمپر فصلیں مجموعی طور پر صنعت کیلئے امید لے کر آئیں گی۔
سلیمان نے کہا کہ ملک کی چاول کی برآمدات نہ صرف پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ ہوں گی بلکہ تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھونے کا امکان ہے۔
شجرکاری کے علاقے میں توسیع اور ٹیکنالوجی کی بہتری کی بدولت کاشتکار برآمدات میں توسیع سے براہ راست مستفید ہوں گے۔ گوادر پرو کے مطابق اس کے علاوہ بھارت کی جانب سے چاول کی برآمدات پر پابندی سے پاکستانی برآمدات کیلئے نئی برآمدی منڈیاں تلاش کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان رواں مالی سال کے دوران چاول کی برآمد سے 2.7 سے 3 ارب ڈالر کمائیگا کیونکہ چاول کا وافر اسٹاک دستیاب ہوگااور مختلف عوامل کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی قلت نے برآمدی قیمتوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔
مئی میں پاکستانی چاول کی برآمدات اوسطا 503 ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 11.0 فیصد اضافہ ہے، جو اگست 2008 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ مزید برآں 15 جولائی تک پاکستان میں چاول کی قیمت 600 ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچ گئی۔ گوادر پرو کے مطابق کمرشل قونصلر غلام قادر نے کہا کہ 2022 میں چین کو پاکستان کی چاول کی برآمدات 455 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئیں جس کا حجم 10 لاکھ ٹن سے زائد ہے، یہ چین اور پاکستان کے درمیان چاول کی تجارت کے درمیان پہلی بار ہے۔
چین کی جانب سے پاکستان سے سیمی یا مکمل ملڈ چاول (کموڈٹی کوڈ،10063020) کی درآمدات 211.88 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ دو اقسام کے بروکن چاول (کموڈٹی کوڈ 10064020، 10064080) بالترتیب 162.78 ملین ڈالر اور 80.74 ملین ڈالر تک پہنچ گئے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ پاکستانی چاول چینی مارکیٹ میں مقبول ہو رہا ہے۔گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 میں پاکستانی چاول درآمد کرنا شروع کیا تھا اور حالیہ برسوں میں سالانہ درآمدی حجم 2 لاکھ ٹن سے زائد پر مستحکم رہا ہے۔
باسمتی اور غیر باسمتی چاول دونوں ہمارے دائرہ کار میں ہیں۔ چین میں باسمتی چاول کی ایک قسم کے طور پر استعمال کی جاتی ہے، خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے ریستورانوں کے لئی. یہ لمبے اناج والے چاول، جس کا ذائقہ چبانے والا ہوتا ہے، پکانے کے وقت کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ شینزین ون ٹاپ امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی لمیٹڈ کے ایسٹ چائنا ریجنل منیجر ڈنگ یونگ نے گوادر پرو کو بتایا کہ یہ پکے ہوئے چاول اور ہاتھ سے چنے گئے چاول بنانے کے لئے موزوں ہے۔
گوادر پرو کے مطابق باسمتی چاول کے بارے میں جاننے کے لئے مزید چائنیز کو فروغ دیا جانا چاہئے، جس سے پاکستانی چاول کی برآمد کو فروغ دینے میں بہت مدد ملے گی۔ باسمتی چاول پاکستان کا بزنس کارڈ ہے لہٰذا مقامی کسٹمز پر زیادہ تشہیر سے مقامی مارکیٹ کو وسعت دینے میں بہت فائدہ ہوگا۔