تین خواتین سمیت پانچ لوگوں کے گروپ کی ٹیکسی پر تشدد کی ویڈیو وائرل،متاثرہ افضل بٹ کا واقعے میں ملوث ملزمان کو صرف جرمانہ عائد کرنے کے بعد رہا کرنے پرمایوسی کا اظہار
اسلام آباد (انٹرنیشنل ڈیسک) نیویارک میں 61 سالہ پاکستانی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا۔یہ افسوسناک واقعہ 19 جولائی کو مین ہٹن کی ایک مصرف سڑک پر پیش آیا جہاں پر پانچ لوگوں پر مشتمل گروپ 61 سالہ افضل بٹ پر حملہ آور ہو گیا اور انہیں بری طرح سے مارا پیٹا۔اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین اور دو مردوں نے 61 سالہ افضل بٹ کو گھیرے میں لے کر تشدد کیا۔
ویڈیو میں ایک خاتون کو بزرگ شخص پر لاتوں سے حملہ کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔حملے میں زخمی ہونے کے بعد افضل بٹ کو اسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔انہوں نے سی بی ایس نیویارک سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجھ پر اتنا تشدد کیا گیا کہ اپنی گردن تک نہیں ہلا پا رہا تھا۔
افضل بٹ نے بتایا کہ 19 جولائی کو یہ واقعہ سکستھ ایونیو اور ویسٹ 34 اسٹریٹ پر اس وقت پیش آیا جب ایک شخص نے مجھ سے سواری لینے کی کوشش کی۔
اسی وقت ایک گروپ نے مجھ سے بحث شروع کر دی، گاڑی کا شیشہ توڑ دیا۔بعدازاں میری گاڑی کے اندر ، میرے کپڑوں پر حتی کہ پورے جسم پر کھانا پھینکتے رہے۔61 سالہ شخص جب خود کو صاف کرنے کے لیے گاڑی سے باہر نکلے تو پانچ لوگوں پر مشتمل ایک گروپ ان پر حملہ آور ہو گیا۔حیران کن طور پر واقعے میں ملوث 35 سالہ شخص پر حملہ کرنے اور 51 سالہ خاتون پر مجرمانہ شرارت کا الزام عائد کیا گیا اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
تاہم متاثرہ افضل بٹ نے پانچوں ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کو ڈیسک پر حاضری کے بعد جرمانے کیے گئے اور رہا کر دیا گیا۔متاثرہ افضل بٹ کا خاندان اس واقعے کے بعد انہیں دوبارہ کام پر بھیجنے سے بھی خوفزدہ ہے۔افضل بٹ کا کہنا ہے کہ میرے بچے اور اہلیہ نہیں چاہتے کہ میں مزید ٹیکسی چلاؤں، میری عمر 61 سال ہے اور مجھے کوئی نوکری نہیں دے گا لہذا میرے پاس اور کوئی آپشن نہیں ہے۔
دوسری جانب نیویارک اسٹیٹ فیڈریشن آف ٹیکسی ڈرائیورز کے بانی فرنینڈو میٹیو نے ٹیکسی ڈرائیور افضل بٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان ایک شخص پر اتنا برا تشدد کیسے کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر بلیک کار فنڈ ہے، لیوری کار فنڈ ہے اور نیویارک سٹیٹ متاثرین کرائمز بورڈ ہے جس کے پاس جا کر وہ مالی مدد حاصل کر سکتے ہیں