قیمتوں میں کمی سے صنعت کیلئے انوینٹری میں اربوں کا نقصان ہوا جو کہ پہلے سے تباہ حال تیل کی صنعت کو شدید متاثر کرے گا، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کو ڈیزل کے نرخ کمی کے فیصلہ پر تحفظات، ملک میں ڈیزل کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے چیئرمین آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی کو احتجاجی مراسلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ قیمتوں میں غیرمنصفانہ کمی سے صنعت کیلئے انوینٹری میں 11ارب کا نقصان ہوا جو کہ پہلے سے تباہ حال تیل کی صنعت کو شدید متاثر کرے گا۔
مراسلہ کے مطابق قیمتوں کا تعین فوری درست نہ ہوا تو بلاتعطل ایندھن سپلائی نہیں کر سکیں گے سپلائی چین کے کسی بھی چیلنج سے بچنے کیلئے اوگرا فوری کارروائی کرے۔ اوسی اے سی کا کہنا ہے کہ حکومت نے لیوی میں کمی اور صارفین پر بوجھ منتقل نہیں کیا ڈیزل کی قیمت میں کمی یکطرفہ اورغیرمنصفانہ ہے۔
تیل کمپنیوں نےڈیزل کی قیمت میں کمی کی مخالفت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ڈیزل قیمتوں میں کمی کا فیصلہ واپس لیا جائے کیونکہ قیمتوں میں اضافے کے رجحان کے باوجود ڈیزل سستا کیا گیا۔
او سی اے سی کے چیئرمین وقار احمد صدیقی کی جانب سے چیئرمین اوگرا کو لکھے گئے ایک مراسلہ میںکہا گیا ہے کہ ای سی سی کے 28جولائی 2020کو طے کردہ پرائسنگ فارمولے کے تحت ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا تھا،تاہم حکومت نے ڈیزل کے نرخ میں7روپے لٹر کمی کا اعلان کرکے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلئے مالی مشکلات کھڑی کردی ہیں،گزشتہ دو ماہ کے دوران کھپت میں کمی کے باعث اس وقت ملک میںڈیزل کے ذخائر7لاکھ ٹن سے زائد کی سطح پر موجود ہیں جبکہ پی ایس او نے جولائی میںڈیزل در آمد نہیں کیا ہے ،جون میںدر آمد کردہ ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا پریمئم 11ڈالر50سینٹس بنتا ہے،تاہم قیمتوں میں کمی کیلئے حکومت نے جولائی کیلئے ڈیزل پر پریمئم4ڈالر20سینتس کردیا ہے ،پریمئم میں7ڈالر30سینٹس کمی کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیزل کی فروخت پر 12روپی79روپے لٹر کا نقصان ہوگا،اور محض ایک ماہ کے دوران آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 11ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
او سی اے سی کے چیئرمین نے مراسلہ میںمزید لکھا ہے کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلئے روپے کی قدر میں کمی،غیر مناسب مارجن،بڑھتی ہوئی شرح سود،اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اپنے آپریشنز میں پہلے ہی انتہائی مشکلات کا سامنا ہے اور ایسے فیصلہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیلئے مزید رکاوٹوں کا باعث بن سکتے ہیں،جس کے نتیجہ میں نہ صرف ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ ہے بلکہ متعدد کمپنیوں کے آپریشنز کا چلنا بھی مشکل ہوسکتا ہے۔