مقصد دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد کو محفوظ بنانا اور دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے،رپورٹ
بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک) عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے اتوار کے روز شام کا سرکاری دورہ شروع کیا ہے۔یہ 2011 میں شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد کسی عراقی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔اس کا مقصد دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد کو محفوظ بنانا اور دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔میڈیارپرٹس کے مطابق عراقی وزیر اعظم کے خارجہ امور کے مشیر فرہاد علائوالدین نے کہا کہ شیاع السودانی منشیات کے بہا، خاص طور پر ایمفیٹامین کیپٹاگون گولیوں سے نمٹنے اور دونوں ملکوں کی مشترکہ 600 کلومیٹر کی سرحد پر داعش کے عسکریت پسندوں کی دراندازی کو روکنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم تجارتی اور اقتصادی تعاون اور بحیرہ روم میں تیل کی برآمدی پائپ لائن کو دوبارہ کھولنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے ، جس سے عراق کو اپنے برآمدی راستوں کو متنوع بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
عراق اور شام نے خانہ جنگی کے دوران میں اپنے سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہیں جبکہ دیگر عرب ریاستوں نے دمشق سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا اور شام میں اپنے سفارت خانے بند کر دیے تھے۔
ان دونوں ملکوں کے علاقائی طاقت ایران کے ساتھ قریبی اقتصادی، فوجی اور سیاسی تعلقات ہیں اور انھوں نے ایران کے حمایت یافتہ شیعہ مسلح گروہوں کے ساتھ مل کر شدت پسند گروپ داعش کے خلاف جنگ میں باہمی تعاون کیا تھا۔اس گروپ نے 2014 میں آنا فانا یلغار کی تھی اور ایک موقع پر عراق اور شام کے ایک تہائی سے زیادہ حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔شیاع السودانی یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کررہے ہیں جب سعودی عرب سمیت دیگر ممالک برسوں کی کشیدگی کے بعد دمشق کے ساتھ تعلقات بحال کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2011 میں بشار الاسد کی حکومت کے مظاہروں کے خلاف ظالمانہ کریک ڈان پر عرب لیگ نے شام کی رکنیت معطل کر دی تھی اور کئی خلیجی ریاستوں نے ان کی حکومت کے خلاف مسلح اپوزیشن کی حمایت کی تھی۔لیکن بشارالاسد نے روس اور ایران کی فوجی اور اقتصادی مدد سے شام کے زیادہ تر حصے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے، شام کو مئی میں عرب لیگ میں دوبارہ شامل کیا گیا تھا، اور علاقائی ممالک منشیات کی اسمگلنگ کے خاتمے اور لاکھوں پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ان کے ساتھ بات چیت کے خواہاں ہیں۔
شام نے اردن اور عراق کے ساتھ اپنی سرحدوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کے خاتمے میں مدد دینے پر اتفاق کیا ہے۔حالیہ مہینوں میں امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے شام کے اعلی عہدے داروں اور ان کے رشتہ داروں کو ان کے مبینہ تجارتی تعلقات کی وجہ سے پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔