فرانس: پر تشدد مظاہروں کے دوران جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 917 افراد گرفتار

پیرس : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) فرانس میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ چوتھی رات بھی جاری رہا جبکہ پولیس کی جانب سے مختلف کارروائیوں کے دوران مزید 917 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

فرانسیسی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کی رات کی جانے والی گرفتاریوں میں فرانس کے دوسرے بڑے جنوبی شہر مارسیلے سے تعلق رکھنے والے 80 مظاہرین بھی شامل ہیں۔

مارسیلے کی صورتحال
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر اور ویڈیوز کے مطابق مارسیلے کی پرانی بندرگاہ کے علاقے میں دھماکہ ہوا جس کے بارے حکام نے کہا کہ وہ اسکی وجہ کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن یقین نہیں ہے کہ دھماکے میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ وسطی مارسیلے میں مظاہرین نے اسلحے کی دکان کو لوٹ لیا اور کچھ شکاری رائفلیں چرا لیں لیکن کوئی گولہ بارود وہاں نہیں تھا جبکہ اس دوران ایک شخص کو سٹور سے ممکنہ طور پر ایک رائفل کے ساتھ گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

مارسیلے کے میئر بینوئٹ پایان نے قومی حکومت سے فوری طور پر اضافی نفری بھیجنے کا مطالبہ کیا اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ لوٹ مار اور تشدد کے مناظر ناقابل قبول ہیں۔

وزارت داخلہ کا ردعمل
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین کا ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہنا تھا کہ جمعے کی شام کل 270 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 80 مارسیلے سے تھے جبکہ فرانسیسی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئے اعداد و شمار کے مطابق کل 917 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

جیرالڈ ڈرمینین نے کہا کہ حکومت نے مزید بدامنی کو روکنے کے لئے راتوں رات 45,000 پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔

فرانسیسی صدر کا رد عمل
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے والدین سے اپنے بچوں کو سڑکوں سے دور رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ نوجوان پرتشدد ویڈیو گیمز کی نقل کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جس نے انہیں نشے میں مبتلا کر دیا ہے۔

وزراء کی ایک ہنگامی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے اضافی ذرائع کو متحرک کیا جائے گا۔

مظاہرے بیلجئم تک پھیل گئے
فرانس میں ہونے والے پرتشدد مظاہرے بیلجئم تک پھیل گئے ہیں جہاں درجنوں افراد کی گرفتاریاں رپورٹ کی گئیں۔

فرانسیسی اخبار کے مطابق جمعے کو بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں 100 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ لیج شہر میں بھی 30 کے قریب گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

قبل ازیں جمعرات کو بھی برسلز میں 60 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

نسل پرستی کا الزام مسترد
فرانسیسی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے اپنی پولیس کے درمیان نسل پرستی کے اقوام متحدہ کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ فرانس میں پولیس فورس میں نسل پرستی یا نظامی امتیاز کا کوئی بھی الزام بالکل بے بنیاد ہے۔

فٹبال سٹار ایمباپے کا فسادات ختم کرنے کا مطالبہ
فرانسیسی فٹ بال سٹار کائیلین ایمباپے نے فسادات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایمباپے دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جو اس وقت پیرس سینٹ جرمین میں ہیں،انہوں نے اپنے ٹویٹ کہا کہ ہم ان حالات سے بے حس نہیں رہ سکتے جن میں یہ ناقابل قبول موت واقع ہوئی، لیکن تشدد سے کچھ حل نہیں ہوتا، یہ آپ کی جائیداد ہے جسے آپ تباہ کر رہے ہیں۔

ایمباپے کا کہنا تھا کہ اپنے ردعمل کا اظہار کرنے کے اور بھی پرامن اور تعمیری طریقے ہیں، اسی میں ہماری توانائیاں اور ہماری سوچیں مرتکز ہونی چاہئیں، تشدد کا وقت ختم ہونا چاہیے تاکہ مکالمے اور تعمیر نو کے لیے راستہ بنایا جا سکے۔

پرتشدد مظاہروں کا آغاز
ناہیل ایم نامی نوجوان کو منگل کی صبح نانٹیرے میں ایک پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد ایک پرامن مارچ کا آغاز ہوا جو بعد میں پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔

ناہیل کو گولی مارنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس نے ہلاک نوجوان کے والدین سے معافی بھی مانگی ہے۔

مجموعی گرفتاریاں
مختلف میڈیا رپورٹس میں کئے گئے دعوؤں کے مطابق مظاہروں کے دوران چار روز میں مجموعی طور پر 1500 کے قریب افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔