لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا

لاہور: (نیوز ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک آپریشن روکنے کیلئے درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

آج تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اپنے خلاف درج 121 مقدمات کے اخراج کی جلد سماعت کی درخواست جمع کرائی گئی، جسے لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کیلئے مقرر کر لیا۔

زمان پارک میں ممکنہ آپریشن روکنے اور طلبی کے نوٹس کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل کے دلائل

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ اطلاعات ہیں کہ عید پر زمان پارک میں ایکشن ہوسکتا ہے اور اگر ایکشن ہوا تو ہم چھٹیوں میں عدالت سے رجوع نہیں کر پائیں گے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے پاس کسی ایکشن کی کوئی اطلاع نہیں۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ انتظامیہ اپنے اختیارات کا مسلسل غلط استعمال کر رہی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی اسی نوعیت کی درخواست پر سماعت 2 مئی کیلئے مقرر ہے، اتنی کیا جلدی ہے کہ متفرق درخواست دائر کرنا پڑی۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 3 ماہ کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے، مقدمہ نہیں ہوتا اور آپریشن شروع کر دیا جاتا ہے۔

عمران خان کا عدالت میں بیان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ عید پر ایکشن کریں گے، یہ پہلے بھی یہ کر چکے ہیں، اسلام آباد پیشی کیلئے گیا تو میرے گھر پر آپریشن کر دیا گیا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کر لیا، بعدازاں لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک لاہور میں ممکنہ آپریشن روکنے اور عمران خان کے خلاف مقدمات اور انکوائریوں میں طلبی کے نوٹسز کے خلاف سماعت ہوئی تھی۔

عدالت نے عمران خان کی وکیل سلمان صفدر کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت لارجر بنچ کے روبرو بھجوا دی تھی۔

عمران خان کی میڈیا سے غیر رسمی بات

قبل ازیں درخواست سماعت کیلئے مقرر ہوتے ہی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک سے لاہورہائی کورٹ میں پیشی کیلئے پہنچ گئے۔

عدالت پہنچ کر میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت عدالت کا فیصلہ نہیں مانتی اور آئین پر چلنے کو تیار نہ ہوئی پھر پاکستان میں قانون تو ختم ہوگیا۔

عمران خان نے کہا کہ ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے، اگر یہ حق نہیں دیا جاتا تو اس کا مطلب آپ آئین کو نہیں مانتے، اس کا مطلب آپ من پسند آئینی شقوں کو تسلیم کرتے ہیں۔