عمران خان کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کرنا ممکن نہیں، اگر وہ ڈیل کرتے ہیں تو اُنہیں نقصان ہوگا اور وہ شہباز شریف بن جائیں گے۔ سابق وفاقی وزیرکی میڈیا سے گفتگو
لاہور ( نیوز ڈیسک ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو سب سے زیادہ خطرے اپنے گھر والوں سے ہے اور ان سے ہے جو لے کر آئے۔ تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری اہلیہ کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے جہاں فواد چوہدری کی 36 مقدمات میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے فواد چوہدری کے وکیل کو تیاری کی مہلت فراہم کرتے ہوئے سماعت 9 مئی تک ملتوی کردی۔
بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ’ہماری استدعا ہے پورے پنجاب کی عدالتوں میں ہم پیش نہیں ہو سکتے‘، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’کتنے ضلعوں میں مقدمات درج ہیں؟‘، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ’4 ڈویژنز میں مقدمات درج ہیں‘، وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ ’جہاں جہاں ایف آئی آرز تھں وہاں ہم نے ضمانتیں دائر کر دی ہیں‘، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ’پنجاب میں ایک انسداد دہشت گری عدالت سے دوسری عدالت میں کیس ٹرانسفر کرنے کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے، مگر دہشت گری کے کیس میں سیشن کورٹ کی ای کورٹ میں کیس ٹرانسفر نہیں ہو سکتے‘۔
اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہوئیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ’ایک بندے کے خلاف 36 کیس ہیں، وہ کیسے بیک وقت تمام عدالتوں میں پیش ہو سکتا ہے؟‘ جس پر فواد چوہدری نے بتایا کہ ’میرے خلاف ٹوٹل 47 کیس ہیں‘، جس پر چیف جسٹس نے فواد چوہدری کو ہدایت کی کہ ’آپ آرام سے بیٹھ جائیں آپ مجھے بھی تنگ کر رہے ہیں‘، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کے خلاف اس سے بھی زیادہ کیسسز ہیں‘، فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ’ہمیں کیس لا پیش کرنے کے لیے کچھ مہلت دی جائے‘، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’بعض اوقات سول کیسز میں بیرون ملک رہنے والے پاکستانی عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، ہم سوچ رہے ہیں ان کے لیے ویڈیو لنک کے ذریعے شہادت کا نظام متعارف کروایا جائے‘، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ‘اس حوالے سے سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی ہے‘۔
دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ’ڈی بی نے یہ آڈر کر رکھا ہے کہ چیف جسٹس کے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کے آڈر کے بعد 7 دن شروع ہوں گے‘، اس موقع پر فواد چوہدری کی جانب سے سرکاری وکیل کے کان میں سرگوشی پر عدالت نے اظہار ناراضی کی اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’لگتا ہے فواد چوہدری کے سرکاری وکیل سے بھی پرانے تعلقات ہیں، فواد چوہدری پریشان لگ رہے ہیں، سکون سے رہیں‘۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو مین سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے لئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کرنا ممکن نہیں کیوں کہ اگر وہ ڈیل کرتے ہیں تو اُنہیں نقصان ہو گا اور وہ شہباز شریف بن جائیں گے، ڈیل نہیں بلکہ گفتگو کرنی چاہئے، تبدیلی آ گئی ہے اب کوئی کسی سے ڈیل نہیں کر سکتا، وزیراعظم شہباز شریف کو سب سے زیادہ خطرے اپنے گھر والوں سے ہے اور ان سے ہے جو لے کر آئے۔