حکومت کی درجنوں اشیاء پر 25 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی تیاریاں

بہت سی اشیاء پرتعیش سامان کے زمرے میں نہیں آتیں‘ مہنگی ہونے والی چیزوں کی فہرست سامنے آگئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت نے صارفین کے استعمال کی درجنوں اشیاء پر 25 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کی شرح لگانے کی تیاری کرلی‘ بہت سی اشیاء پرتعیش سامان کے زمرے میں نہیں آتیں‘ مہنگی ہونے والی فہرست سامنے آگئی‘ فیصلے کی منظوری حاصل کرنے کے لیے ایک سمری وفاقی کابینہ کے پاس بھیجی جائے گی۔ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق فیصلے کی منظوری حاصل کرنے کے لیے تیار کی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ درآمد کیے گئے سامان کی قیمت کے 25 فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا، حکومت نے ان اقدامات کو اسٹیٹوٹری ریگولیٹری آرڈر (SRO) کے ذریعے اٹھانے کا فیصلہ کیا جسے ٹیکس لگانے کی اچھی شکل نہیں سمجھا جاتا، حالاں کہ حکومت حال ہی میں منظور شدہ ضمنی مالیاتی ایکٹ کے ذریعے یہ اختیارات حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اگلے چار ماہ میں کم از کم 7 ارب روپے جمع کرنے کے اقدام کے تحت سیکڑوں ٹیرف لائنوں کے مقابلے میں جی ایس ٹی کی شرح 25 فیصد تک بڑھانے کی تجویز کا مسودہ تیار کیا ہے، اس کی توثیق کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو بھجوائی جائے گی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جن اشیا پر 25 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا ان میں درآمد شدہ منرل و ایریٹڈ واٹر اور جوس شامل ہیں، چیونگم، سفید چاکلیٹ، کرسپی بریڈ، جنجر بریڈ، میٹھے بسکٹ، ویفرز اور رسک بھی ان اشیا میں شامل ہیں، چمڑے کے سامان، کاسمیٹکس، فرنیچر اور گھریلو آلات پر بھی 25 فیصد جی ایس ٹی کی شرح لگائی جائے گی۔
اسی طرح منی وینز اور تمام درآمد شدہ کاروں پر مکمل طور پر بلٹ یونٹ کی شکل میں 25 فیصد جی ایس ٹی کی شرح سے چارج کیا جائے گا، یہ اقدام مقامی کار اسمبلرز کو غیر مناسب تحفظ فراہم کرے گا، 850 سی سی سے زیادہ سلنڈر کی صلاحیت کی گاڑیوں، اسپورٹس یوٹیلیٹی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، جن میں ان کے پرزہ جات بھی شامل ہیں۔