سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے دو ماہ میں اپنی چار تقریروں سے 10 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کما لیئے

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ٹین ڈاؤنگ سٹریٹ چھوڑنے کے بعد محض دو ماہ میں اپنی صرف چار تقریروں سے 10 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ کما لیئے ہیں۔اپنی ان مصروفیات کے دوران بورس جانسن نے نیویارک میں سینٹر ویو انویسٹمنٹ بینکرز سے خطاب میں 2لاکھ 77 ہزار 723 پاؤنڈ، بھارت میں ہندوستان ٹائمز کی ایک تقریب میں خطاب سے 2 لاکھ 61 ہزار 652 پاؤنڈ، پرتگال کے درالحکومت لزبن میں ٹیلی ویزاو انڈپینڈنٹ کے لیے تقریر سے 2 لاکھ 15 ہزار 275 پاؤنڈ اور ستمبر میں امریکہ میں قائم ایک انشورنس بروکر سے خطاب کے ذریعے2لاکھ 76 ہزار پاؤنڈ کمائے۔
بورس جانسن نے ستمبر میں ڈاؤننگ سٹریٹ اور چیکرز دونوں کو خالی کرنے کے بعد ٹوری کے ڈونر لارڈ بام فورڈ اور ان کی اہلیہ سے مفت رہائش کی مد میں 40 ہزار پاؤنڈ سے زیادہ کی رقم بھی وصول کی۔
چونکہ وہ اکسبرج اور ساوتھ رویسلپ سے منتخب ہونے والے موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں اس لیے ان کی کمائی کی یہ معلومات اراکین کے مالیاتی فوائد کے رجسٹر کی تازہ رپورٹ میں جاری کی گئی ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے آکسفورڈ شائر، لندن اور سمرسیٹ میں تین مکانات کی جزوی ملکیت ہونے کے باوجود مفت رہائش کی مد میں ڈونیشن قبول کی ہے۔بام فورڈ خاندان نے موسم گرما میں جانسن کی شادی کی سالگرہ کی تقریبات میں بھی 23 ہزار پاؤنڈ سے زیادہ کا حصہ ڈالا ۔رجسٹر کی رپورٹ میں خاص طور پر یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم رشی سنک نے بھی اپنی وزارت عظمیٰ کی مہم کے دوران تین عطیات وصول کیے ہیں۔ان اعداد و شمار میں ایسٹ مینیجر جیمز ڈائنر سے 2 ہزار پاؤنڈ، مارک فوٹر سے 4 ہزار پاؤنڈ اور نجی تعلیمی کمپنی ریجنٹ گروپ کے مالک ڈاکٹر سیلوا پنکج سے 2ہزار پاؤنڈ شامل ہیں ۔