پیرو میں صدر کی برطرفی کے بعد پرتشدد مظاہرے، ہنگامی حالت نافذ

پولیس، مسلح افواج کے تعاون سے، ذاتی املاک، اسٹریٹجک انفراسٹرکچر اور تمام پیرو باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی

لیما(انٹرنیشنل ڈیسک) صدر پیڈرو کاسٹیلو کی معزولی کے بعد پیرو کی نئی حکومت نے پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کے لیے 30 روزہ ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ پولیس، مسلح افواج کے تعاون سے، ذاتی املاک، اسٹریٹجک انفراسٹرکچر اور تمام پیرو باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ہنگامی حالت کے دوران شہری ایک جگہ جمع یا نقل و حرکت نہیں کر سکتے۔پیرو کی نئی صدر دینا بولوارتے نے مظاہرین سے پرسکون رہنے کی التجا کی ہے۔ انہوں نے فوری انتخابات کے مطالبے سے متعلق کہا ہے کہ انتخابات ایک سال بعد ہوں گے۔مظاہرین نے پیرو کے دارالحکومت اور بہت سی دیہی علاقوں میں راستوں کو بند کر دیا ہے۔ مظاہرین نے سابق صدر پیڈرو کاسٹیلو کی آزادی، نئی صدر ڈینا بولوارتے کے استعفے، نئے صدر کے انتخاب اور کانگریس کے تمام اراکین کو تبدیل کرنے کے لیے عام انتخابات کے فوری شیڈولنگ کا مطالبہ کیا ہے۔