موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کو 200 ممالک نے منظوری دے دی

گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا نے سیلاب، ہیٹ ویو اور 4 ممالک میں جنگلات میں آگ لگنے کے بدترین واقعات کا سامنا کیا، رپورٹ

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) گلوبل وارمنگ کے اثرات میں اضافے کا سبب بننے والے عوامل کی تفصیلات پر مشتمل پر اقوام متحدہ کی ایک اہم رپورٹ کو 200 سے زائد ممالک نے منطوری دے دی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ منظوری 2 ہفتے سے جاری اجلاس کے اختتام پر دی گئی جس کا ذکر روس کے یوکرین پر حملے کی خبروں میں دب گیا۔بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (آئی پی سی سی) نے تصدیق کی کہ رپورٹ پر اہم پالیسی سازوں کی بحث اختتام پذیر ہوگئی ، مذکورہ رپورٹ ہزاروں سائنٹیفک ریسرچ پیپرز کا 40 صفحات پر مشتمل جائزہ ہے جو منظرعام پر لایا جائیگا۔
عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے جانوروں کی معدوم ہوتی نسلیں، ماحولیاتی نظام کی تباہی، مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریاں، سخت گرم موسم، پانی کی قلت اور فصلوں کی کم ہوتی پیداوار جیسے مسائل مزید بڑھ رہے ہیں،صرف گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا نے سیلاب، ہیٹ ویو اور 4 ممالک میں جنگلات میں آگ لگنے کے بدترین واقعات کا سامنا کیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے ابتدائی ڈرافٹ کے جائزے کے مطابق رپورٹ میں متنبہ کیا جائے گاکہ کاربن آلودگی کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی پر تیزی سے قابو پانے کی کوششوں کے باجود ان عوامل سے یہ تمام اثرات آنے والی دہائیوں میں تیز تر ہوں گے۔

رپورٹ میں ’موافقت‘ کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا جائیگا، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جو ان تباہ کن نتائج کے لیے تیاریوں کا حوالہ دیتی ہے جن کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،کچھ معاملات میں اس سے مراد یہ ہے کہ ناقابل برداشت گرم دن، تیز سیلاب اور طوفان سے موافقت زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے،2015 کے پیرس معاہدے میں عالمی درجہ حرارت کو کم از کم 2 ڈگری سیلسیئس سے نیچے رکھنے اور کم از کم 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اگست 2021 میں انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کی طبعی سائنس پر ایک اور آئی پی سی سی رپورٹ شائع کی گئی تھی جس میں پتا چلا کہ تقریباً ایک دہائی کے اندر عالمی حرارت کا 1.5 ڈگری سیلسیئس سے بڑھنا بظاہر یقینی ہے،زمین کی سطح 19ویں صدی سے 1.1 ڈگری سیلسیس گرم ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی پی سی سی کی رپورٹ لوگوں کے لیے یہ سمجھنے میں مفید ہو گی کہ اگر گرین ہاؤس گیسوں کی آلودگی میں تیزی سے کمی نہیں لائی جاتی اور آنے والے چیلنجز سے بھی نمٹنے کی تیاری نہیں کی جاتی تو ہم کس حد تک اس کے اثرات برداشت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سائنس موسمیاتی عمل کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور سائنس اس بارے میں واضح ہے، یہ بتا رہی ہے کہ ہماری صورتحال کتنی سنگین ہے، اس وقت جس چیز کی کمی ہے وہ حکومتوں کی جانب سے اس سلسلے میں کی جانے والی کارروائی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں