کچھ روز میں سینیٹ سے اسٹیٹ بینک خودمختاری بل منظور کرالیں گے، شوکت ترین

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئندہ کچھ روز میں سینیٹ سے اسٹیٹ بینک خودمختاری بل منظور کرالیں گے۔

اسلام آباد (کامرس ڈیسک) پریس کانفرنس کے دوران شوکت ترین نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس گئے تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ حکومت نے ہی آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کا جائزہ اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، ہم نے درخواست کی کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل رواں ہفتے سے سینیٹ میں نہیں پیش کیا جاسکا، آئی ایم ایف نے رحم دلی دکھائی اور تاریخ کو آگے کردیا، اب یہ اجلاس 2 فروری کو ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق بل کو ہمیں سینیٹ سے منظور کرانا تھا، ہم چند دنوں میں سینیٹ سے اس کی منظوری لے لیں گے۔
مزید پڑھیے: آئی ایم ایف کا اجلاس پھر ملتوی
شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر نے ریکارڈ ٹیکس جمع کیا، ترسیلات زرمیں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا، ہمارے زرمبادلہ ذخائر میں کمی نہیں ہوئی، ہم معاشی طور پر سنبھل ہی رہے تھے کہ کورونا نے مشکلات سے دوچار کیا، ہماری شرح نمو 5 اعشاریہ 8 سے گر کر 3 فیصد پر آگیا اور افراط زر میں اضافہ ہوا۔ کوروناکی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی بڑھی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ خوردنی تیل، پیٹرولیم مصنوعات اور دالوں کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا۔ ہمیں نہیں پتہ کہ عالمی سطح پر جاری مہنگائی کی لہر کب نیچے آئے گی۔
شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی کی لہر میں غریب طبقے کو ریلیف دینے کے لئے 2 کروڑ گھرانوں کے لئے احساس راشن پروگرام شروع کیا گیا ہے، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت گزشتہ ماہ ایک ارب روپے دیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یہ کوشش کریں گے تمام طبقوں کی آمدنی بڑھائیں، ہمارا تنخواہ دار طبقہ اس وقت مشکلات سے دوچار ہے،تنخواہ دار طبقہ کی آمدنی کو بڑھانے کیلئے اقدامات کریں گے۔
مزید پڑھیے: پاکستان ترقی کی دہائی میں داخل ہو گیا، شوکت ترین
وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران وزیر اعظم نے حکمت عملی اپنا کر اسمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کروایا ،کاروبار مکمل بند نہیں کروائیں، اس کے علاوہ تعمیرات، ٹیکسٹائل، ایکسپورٹس اور دیگر اہم شعبوں کو مراعات دی گئیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ افغانستان کے اثاثے منجمد ہونے کے باعث ان کا انحصار پاکستان پر ہے، افغان بحران کے باعث ہماری کرنسی پر بھی دباؤ آیا، افغانستان نے پاکستان سے ڈالر لینا شروع کیا، ایک وقت میں ہر روز 2 کروڑ ڈالرز افغانستان جارہے تھے، افغانستان سے کہا ہے کہ تمام لین دین پاکستانی روپے میں کریں۔
شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پایا جارہا ہے، ہم معیشت کے لئے ایسے اقدامات کریں گے جس سے سانپ بھی مرے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔ مہنگائی کو آہستہ آہستہ نیچے لائیں گے تو روپے کی قدر بہتر ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں