ایم جی موٹرز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

کراچی (کامرس ڈیسک) مورس گیراجز (ایم جی) موٹرز پاکستان نے اپنی ایم جی زیڈ ایس اور ایم جی ایچ ایس کی قیمت میں ساڑھے 8 لاکھ روپے تک اضافہ کردیا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ایم جی زیڈ ایس اور ایم جی ایچ ایس ایکسکلوزیو کی نئی قیمتوں کا یکم دسمبر اور 6 دسمبر سے اطلاق ہوگیا۔یہ پیشرفت پاکستان میں دیگر آٹوموبائل کمپنیوں کی جانب سے قیمتوں میں اسی طرح کے اضافے کے اعلانات کے بعد سامنے آئی ہے۔کمپنی نے اپنی دونوں مقبول ایس یو ویز کیلئے قیمت میں اضافے کے مختلف معیارات استعمال کئے ہیں۔

ایم جی ایچ ایس ایکسکلوزیو
کمپنی کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ نئی قیمتیں ان تمام ایم جی ایچ ایس صارفین پر لاگو ہوں گی جنہوں نے 6 دسمبر سے بکنگ کرائی ہے۔
وہ صارفین جنہوں نے 6 دسمبر سے پہلے مکمل ادائیگی اور جزوی ادائیگی کے ساتھ گاڑی بک کر رکھی ہے اور دسمبر تک ان کی گاڑی کی ڈیلیوری باقی ہے وہ بالترتیب 2 لاکھ روپے اور 5 لاکھ روپے اضافی ادا کریں گے تاہم 6 دسمبر اور اس کے بعد بکنگ کرانے والے صارفین کو 8 لاکھ 50 ہزار روپے اضافی ادا کرنے پڑیں گے۔

ایم جی زیڈ ایس اور دیگر ماڈلز
ایم جی موٹرز کا سب سے کم قیمت والا ماڈل ایم جی زیڈ ایس اب 3 لاکھ روپے اضافے کے بعد 44 لاکھ روپے میں فروخت ہوگا۔ نئی قیمتیں یکم دسمبر سے نافذ ہوگئیں۔
کمپنی نے اپنے سب سے زیادہ قیمت والے ماڈل ایم جی۔ایچ ایس ای ایچ ایس کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا، یہ ویرینٹ اپنی پرانی قیمت 85 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ایم جی ایچ ایس پی ایچ ای وی کی قیمت میں اضافہ متوقع نہیں ہے۔ تاہم، ایک ایم جی ڈیلر نے کہا کہ جنوری میں قیمت بڑھ سکتی ہے، فی الحال اس کی قیمت 62 لاکھ 50 ہزار روپے ہے۔
ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز (اے پی ایم اے) کے چیئرپرسن محمد صابر شیخ کا کہنا ہے کہ اگر کمپنی کو صارفین کی جانب سے اچھے جائزے ملے تو ایم جی پی ایچ ای وی کی قیمت بھی بڑھ جائے گی۔
ایم جی کار کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہوا؟

کمپنی اب تک چین سے مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹس (سی بی یو) درآمد کر رہی ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اسٹیل، کیمیکل اور ایلومینیم جیسے خام مال کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 177.70 روپے تک گرگیا ہے۔
کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی قلت اور وبائی امراض کے بعد بندش کی وجہ سے چپ کی قیمت اور سمندری سفر کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ڈیلرز کا کہنا ہے کہ فی کنٹینر لاگت 6 ہزار ڈالر سے 8 ہزار ڈالر تک بڑھ گئی ہے، جس سے درآمدی بل پر بھی دباؤ پڑا ہے۔
مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ کووِڈ 19 وبائی امراض کے دوران کار کمپنیوں نے لاک ڈاؤن کے خوف سے بڑی تعداد میں آرڈر دیئے۔ ایک ماہر نے یہ بھی کہا کہ جب مختلف ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تو کنٹینرز بلاک کر دیئے گئے، جس کی وجہ سے چین اور دیگر برآمد کرنیوالے ممالک میں کنٹینرز کی قلت پیدا ہوگئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کاروں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کار کمپنیوں کو قیمت میں اضافہ کرنا پڑرہا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کا فروخت پر کیا اثر پڑیگا؟
زیادہ تر ڈیلرز کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے سے کمپنی کی فروخت پر کوئی اثر نہیں پڑیگا کیونکہ ایم جی موٹرز کے ممکنہ صارفین قیمتوں میں اضافے کے باوجود گاڑیوں کو برداشت کر سکتے ہیں۔
کمپنی کا ایک نوٹیفکیشن میں کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے، سمندری راستے سے سفری لاگت اور چپ کی بلند قیمت کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کے باوجود انہوں نے آج تک 10 ہزار یونٹس فراہم کئے ہیں۔
البتہ کچھ ڈیلرز نے یہ بھی کہا کہ سرمایہ کار بکنگ منسوخ کرسکتے ہیں، اس کے برعکس ایسے صارفین جو ذاتی استعمال کیلئے کاریں خریدتے ہیں وہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کار کی خریداری منسوخ کرنے کا انتخاب نہیں کرسکتے۔

ایک ڈیلر کا کہنا ہے کہ اسے ابھی تک آرڈر کینسل کرنے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی لیکن صارفین اگلے 15 دنوں میں آرڈر منسوخ کرسکتے ہیں۔
صابر شیخ نے کہا کہ گاڑیوں کی مانگ ہر سال جنوری میں بڑھ جاتی ہے کیونکہ مختلف ادارے جیسے بینک، انشورنس کمپنیاں اور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے ملازمین کیلئے کاریں خریدتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کچھ دن پہلے ایم جی کی کاروں پر اون منی 5 لاکھ روپے تھی لیکن جب کمپنیاں کاروں کی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہیں تو ڈیلرز کچھ عرصے کیلئے اپنی رقم کو کم یا ختم کردیتے ہیں تاکہ وہ صارفین سے محروم نہ ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں