ای وی ایم کے بیج کی آبیاری کرنے والے پھل نہیں کھائیں گے،آصف زرداری

حکومت ای وی ایم کیلئے جس طرح زور لگا رہی ہے، اس بیج کی آبیاری کررہی ہے، اس کا پھل یہ نہیں کوئی اور کھائے گا۔ شریک چیئرمین پیپلزپارٹی کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مختصر گفتگو

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین ،سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ای وی ایم کے بیج کی آبیاری کرنے والے پھل نہیں کھائیں گے، حکومت جس طرح زور لگا رہی ہے، اس بیج کی آبیاری کررہی ہے، اس کا پھل یہ نہیں کوئی اور کھائے گا۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک صحافی کے سوال پر جواب دیا کہ جس طرح حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر الیکشن کروانے کا زور لگا رہی ہے، ای وی ایم کے بیج کی آبیاری کررہی ہے، اس کا پھل کوئی اور کھائے گا، یہ اس کا پھل نہیں کھائیں گے۔
اسی طرح پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی قانون 2017ء میں مزید ترمیم کرنے کے بل 2021ء پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں سپیکر کے عہدے اور ایوان کا احترام ہے۔

ایوان میں حکومت کی اکثریت ہے۔ انتخابی قانون پر اتفاق رائے ہونا چاہیے۔ ہم ایجنڈے پر موجود بلز پر اپنا اعتراض ریکارڈ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے متفقہ قانون سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود ای وی ایم کا قانون منظور کیا گیا تو اس کے تحت ہونے والے الیکشن متنازعہ ہوں گے۔ اس پر مل بیٹھ کر اصلاحات کریں، اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اس قانون کو اگر منظور بھی کرلیا گیا تو ہم اس کو چیلنج کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کا معیشت میں بڑا کردار ہے، ان کو ووٹ کا حق دینے کے موقف کی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے بھی تائید کی ہے تاہم یہ کام یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے ۔
آزاد کشمیر میں اوورسیز کی اسمبلی میں نمائندگی ہے، ایسے ہم بھی یہ نمائندگی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف دے، پٹرول گیس کی قیمت کم کرے، ہم اس کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سٹیٹ بینک اس ایوان کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ کوئی ادارہ اس ایوان سے بالادست نہیں ہے ۔ انہوں نے 2017ء کی مردم شماری کے حوالہ سے کہا کہ ہم نے اس عبوری مردم شماری کو اس شرط پر مانا تھا کہ اس کے کچھ حصوں کو کائونٹر چیک کیا جائے گا۔
مردم شماری میں ناانصافی نہ کی جائے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے آخری اجلاس میں انرجی پالیسی پر فیصلے پر کئی گئی اپیل پر جواب کے منتظر ہیں۔ مردم شماری اور انرجی پالیسی پر اس ایوان میں بحث ہونی چاہیے، عوام ہم سے اپنے مسائل، غربت اور بیروزگاری کے مسائل کے حل کی امید لگائے ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں