مہاجرین کے حالیہ بحران کا ذمہ دار مغرب ہے، روسی صدر

پولینڈ کی سیکورٹی فورسزمہاجرین کی مارپیٹ ،ہوائی فائرنگ کرکے انہیںخوفزدہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں،انٹرویو

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس کے صدر نے کہا ہے کہ مہاجرین کے حالیہ بحران کی جڑ مغرب ہے اور اس کا ذمہ دار بیلاروس کو نہیں ٹھہرایا جا سکتامیڈیارپورٹس کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک انٹرویومیں کہاکہ مہاجرین کے بحران کا ذمہ دار مغرب ہے اور اس کی ذمہ داری بیلاروس پر عائد کرنا درست نہیں۔ روسی صدر نے مہاجرین کے بحران کو شام، عراق اور افغانستان کی جنگوں سے منسلک کیا ۔
صدر پوٹن نے ملکی ٹیلی وژن کو دیے گئے انٹرویو میں یہ سوال اٹھایا کہ کیا بیلاروس مہاجرین کے مسائل کو شروع کرنے والا ملک ہے۔ انہوں واضح کیا کہ یہ صحیح نہیں ہے بلکہ مغرب اس بحران کا ذمہ دار ہے اور اس میں یورپی ممالک بھی حصہ دار ہیں۔روسی صدر کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے کہ ان مہاجرین نے یورپی یونین پہنچنے کا راستہ ضرور بیلاروس سے منتخب کیا ہے کیونکہ ان کا تعلق جن ممالک سے ہے، انہیں اس ملک میں ویزا فری داخل ہونے کی اجازت ہے۔

روسی صدر نے پولینڈ کی سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا کہ وہ ان مہاجرین کی مارپیٹ کے علاوہ ان کے سروں سے بلند گولیاں چلا کر انہیں خوفزدہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پولستانی سرحدی محافظین بارڈر پر تیز روشنیاں جلانے کے علاوہ بار بار سائرن نشر کرتے ہیں، جن سے سرحد پر جمع افراد میں بے چینی و پریشانی پیدا ہو چکی ہے۔
پوٹن نے سوال کیا کہ مغربی اقوام جن حقوق کی پالیسیوں کا علم اٹھائے ہوئے ہے، اس کا شائبہ بھی پولینڈ کی سرحد پر نظر نہیں آتا۔پوٹن نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ وہ ہر ایک کو بتانا چاہتے ہیں کہ مہاجرین کے بحران سے ان کا کوئی تعلق نہیں جبکہ مغربی اقوام ان پر بغیر کسی ٹھوس وجوہ کے ذمہ داری عائد کیے ہوئے ہیں۔ انہوں اس کی بھی تردید کی کہ روسی ہوائی کمپنیاں مہاجرین کو منسک پہنچانے میں شامل ہیں۔اپنے بیان میں روسی صدر نے اس توقع کا اظہار کیا کہ جلد ہی صدر لوکاشینکو اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس بحران کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ روس صدر لوکاشینکو اور ان کے ملک بیلاروس کا حامی و حلیف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں