پاکستان میں بڑھتی مہنگائی سے عمران خان پر دباؤ بڑھ رہا ہے

ملک میں بے چینی پھیل رہی ہے ،ملک کو بدترین اور ریکارڈ مہنگائی کا سامنا ہے اور اب دنیا بھر میں پاکستان چوتھے مہنگے ترین ممالک میں شامل ہو چکا ہے- برطانوی اخبار

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) : برطانوی اخطار دی گارجین کے مطابق پاکستان کی تیزی سے بگڑتی معاشی صورتحال سے وزیراعظم عمران خان پر دباؤ میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ قومی اخبار روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے جوتے فروخت کرنے والے ایک 27 سالہ اسد اللہ نے مہنگائی سے تنگ آ کر خود کو آگ لگا کر خود کشی کی کوشش کی۔
اسد اللہ کے رشتہ دار غنی نے اس کا الزام ملک کی معاشی حالت کے سر پر ڈال دیا اور کہا کہ ملک بھر میں مہنگائی کی بد ترین صورتحال کی وجہ سے غریبوں کا جینا محال ہو گیا ہے، ملک میں روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے عوام اپنے بنیادی اخراجات بھی پورے کرنے سے قاصر ہے جو عوام کے ذہنی ہیجان کی وجہ بنتے ہیں اور اس کے باعث لوگ خود اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اسد اللہ کے رشتہ دار غنی کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ اور والدین بھی مجھ پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن میرے پاس گھر کا کرایہ دینے تک کے پیسے نہیں جبکہ مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اب گاؤں پیسے بھیجنا بھی اب ممکن نہیں رہا۔ غنی نے کہا کہ میں پانچ دیگر لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو مہنگائی کے ہاتھوں عاجز آ چکے ہیں اور بنیادی اشیا کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہوکر خود کشی کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غریبوں پر رحم کرے اور مہنگائی کم کرے۔ دوسری جانب برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق مہنگائی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملک میں بے چینی پھیل رہی ہے کیونکہ ملک کو بدترین اور ریکارڈ مہنگائی کا سامنا ہے اور اب دنیا بھر میں پاکستان چوتھے مہنگے ترین ممالک میں شامل ہو چکا ہے- اب تو چینی کی قیمتیں پیٹرول سے بھی بڑھ چکی ہیں۔
اقتدار میں آنے سے قبل عمران خان نے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھانے کا وعدہ کیا تھا اور نیا پاکستان بنانے کا نعرہ لگایا تھا۔ لیکن اس کے برعکس ہوا یہ کہ گذشتہ ماہ سعودی عرب کے دورے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ ریاض سے تین ارب ڈالرز کی مالی مدد لائے ۔ گذشتہ ہفتے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے ماضی کی غلطیوں اور مہنگائی کا ذمہ دار ایک مرتبہ پھر پچھلی حکومتوں کو قرار دیا۔
معاشی مبصر خرم حسین نے کہا کہ وزیراعظم کا اعلانیہ 120 ارب روپے کا پیکیج کافی نہیں ہےکیونکہ یہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ، اسی لیے عام عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پر دباؤ بڑھتا جائے گا کیونکہ آنے والے دنوں میں ایندھن چینی اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خرم حسین نے کہا کہ مہنگائی نے عام آدمی کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے کیونکہ ملک میں بے روزگاری زیادہ ہے اور تنخواہوں اور اجرتیں پرانی ہیں۔ ضروری اشیاء جیسا کہ بجلی اور تیل کی قیمتیں بے مثال انداز سے مہنگی ہو چکی ہیں۔ تین سال قبل چینی کی قیمت 3 ہزار روپے فی 50؍ کلوگرام تھی جبکہ اب 7 ہزار روپے ہو چکی ہے۔ یہی نہیں ایک سرکاری ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تنخواہ میں معمولی اضافہ کرکے زبردست مہنگائی کردی گئی ہے۔ سرکاری ملازم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، تین سال قبل میں اپنا گھر 60 ہزار میں آسانی سے چلا لیتا تھا لیکن اب 90 ہزار میں بھی مشکل پیش آ رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں