پاکستان اور امریکہ مثبت بات چیت میں مصروف ہیں

امریکہ اور پاکستان باہمی تعلقات پر چھائی ہوئی بداعتمادی کو دور کرنے کے لیے مثبت بات چیت ہو رہی ہے ۔ مشیر قومی سلامتی معید یوسف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : وزیراعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان باہمی تعلقات پر چھائی ہوئی بداعتمادی کو دور کرنے کے لیے مثبت بات چیت میں مصروف ہیں۔ قومی اخبار ڈان نیوز کے مطابق دو روز قبل امریکی انڈر سیکریٹری دفاع برائے پالیسی کولِن کاہل نے سینیٹ پینل کو بتایا تھا کہ پاکستان، افغان سرزمین کو نہ صرف اپنے بلکہ دیگر ممالک کے خلاف بھی دہشت گرد، بیرونی حملوں کے لیے محفوظ ٹھکانے کے طور نہیں دیکھنا چاہتا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ہمیں اپنی فضائی حدود تک رسائی جاری رکھی ہوئی ہے اور ہم یہ رسائی کھلی رکھنے کے لیے ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وائس آف امریکہ (وی او اے) ریڈیو کو دئے گئے انٹرویو میں مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے اس رائے سے اتفاق نہیں کیا کہ امریکہ اور پاکستان تصادم کے راستے پر ہیں اور یہاں سے ان کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

امریکی نائب سیکریٹری خارجہ وینڈی شرمین کے حالیہ دورہ اسلام آباد کا حوالہ دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ کچھ بداعتمادی ہے جس پر دونوں فریقین کو قابو پانا ہے اور ہم ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ (وینڈی شرمین) پاکستان آئیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک مربوط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور کوئی بڑا بحران نہیں ہے۔ مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے سابق امریکی عہدیداران نے اس دعوے کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ ابل میں طالبان کی فتح نے ایک بار پھر پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے بھارت سے متعلق بھی بات کی تھی اور کہا تھا کہ بھارت اگر سازگار ماحول بنائے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اب بھی بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن شرط یہ ہے کہ بھارت مذاکرات کے لیے سازگار ماحول بھی تیار کرے۔ اُن کا کہنا تھا کہ فریقین کے مابین مذاکرات صرف تب ہی ہوتے ہیں جب فریقین اس کے لیے تیار بھی ہوں، ایسے فریق سے مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں جو ڈھونگ رچا رہا ہو، امن میں اس کی دلچسپی نہ ہو اور کشمیر میں نہتے مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں