طالبان سے بات چیت کی ابتدا ہو رہی ہے، اے پی ایس واقعے کے ذمہ داران الگ ہیں

ہمیں معلوم ہے کہ کون گڈ ہے اور کون بیڈ ہے،جنہوں نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں ان سے لڑائی نہیں کریں گے۔دنیا کی سپر پاور ہمیں بائی پاس نہیں کر سکتی۔وزیر داخلہ شیخ رشید کی میڈیا سے گفتگو

کراچی (نیوز ڈیسک) : وزیر داخلہ شیخ رشید نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک طالبان سے بات چیت کی ابتدا ہو رہی ہے۔ہمیں معلوم ہے کہ کون گڈ ہے اور کون بیڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ اے پی ایس واقعے کے ذمہ داران الگ ہیں،جنہوں نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں ان سے لڑائی نہیں کریں گے۔دنیا کی سپر پاور ہمیں بائی پاس نہیں کر سکتی۔
امریکا اور چین سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ منظرنامہ بدلنے جا رہا ہے۔اپوزیشن عقل کے اندھے اور کنوئیں کے مینڈک ہیں۔ہماری منصوبہ بندی طویل مدت کے لیے ہوتی ہے۔ہماری منصوبہ بندی 2,4 سال کی نہیں 20,20 سال کی ہے۔اگر بھارت بھی بات چیت سے مسئلے کے حل کے لیے آگے آئے گا تو اس سے بھی بات چیت کی جائے گی۔

بھارت کو ندامت اٹھانے کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔

ملک کے دشمنوں سے کونے میں نمٹیں گے۔یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہتھیارڈالے تو انہیں معاف کردیں گے۔ انہیں غیر مسلح کرنے کے لیے مذاکرات ہوئے ہیں، افغان طالبان مصالحت کار ہیں۔ وزیراعظم عمرا ن خا ن نے ترک ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے گروپس کے ساتھ افغانستان میں مذاکرات ہورہے ہیں، مذاکرات میں افغان طالبان ثالث کا کردار اداکررہےہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر اپوزیشن نے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس معاملے پر پارلیمانی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان کے ٹی ٹی پی سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے لیگی رہنما راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مفاہمت کی بات کررہے ہیں۔ لیکن وہ خان اپوزیشن کےساتھ بات چیت نہیں کرناچاہتے اور اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ جن طالبان نے اے پی ایس کے بچوں کو شہید کیا انہیں این آر او دینے کی بات کررہا ہے، وزراء کو ایسی باتیں کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں