سعودی عرب کا 91واں قومی دن‘شاہ سلمان اور ولی عہد کا عوام کے نام پیغام

وزیراعظم عمران خان کی سعودی حکام اور عوام کو قومی دن کے موقع پر مبارکباد‘سعودی شاہی خاندان کے بانی عبدالعزیزبن سعود نے 1923میں مملکت کی بنیاد رکھی‘تیل اور قدرتی وسائل سے مالامال اس ملک کو دنیا بھر کے مسلمانوں کا مرکزومحورکا اعزازحاصل ہے

ریاض(حالات انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب کا 91واں قومی دن (یوم الوطنی) آج 23 ستمبر منایا جا رہا ہے سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی عرب کے قومی دن پر سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کی تعطیل ہوگی تاکہ قومی دن اپنے اہل و عیال کے ساتھ منا سکیں. سعودی عرب میں قانون محنت و تعطیلات کے مطابق سعودی عرب کے قومی دن پر ایک روز کی چھٹی دی جاتی ہے ہر سال 23 ستمبر کو مملکت میں قومی دن منایا جاتا ہے اس سال 23 ستمبر جمعرات کو ہے جس کی وجہ سے سرکاری اداروں کے ملازم تین چھٹی منا سکیں گے جمعہ اور ہفتہ کو ہفت روزہ چھٹی ہوگی.
سرکاری ملازمین اتوار 26 ستمبر کو ڈیوٹی پر واپس آئیں گے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سعودی عرب کے 91 ویں قومی دن کی مناسبت سے خادم حرمین شریفین کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور عوام کے نام سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تہنیت نامہ بھیجا ہے. پاکستانی وزیر اعظم کے سرکاری اور نجی اکاﺅنٹس پر جاری ہونے والے پیغام میں قومی دن کی مبارکباد کے ہمراہ عمران خان نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں اسی طرح ترقی کی منازل طے کرتا رہے.
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے سعودی عرب کے 91 ویں قومی دن کے موقع پر امریکا کی جانب سے مبارکباد پیش کی ہے. امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہنا تھا کہ میری جانب سے سعودی عوام کو قومی دن کی مبارکباد اور اس سال کے لئے نیک خواہشات امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات آٹھ دہائیوں پر محیط شراکت داری، تعاون اور دوستی سے مزین ہیں دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات امریکی اور سعودی اقوام کی خوشحالی اور خطے کی سلامتی کا سبب ہیں.
انہوں نے کہا کہ امریکا اور مملکت سعودیہ کے درمیان موجود تعلقات میں موسمیاتی تبدیلیوں اور کورونا وباءکے مقابلے کی نئی جہتوں کو شامل کیا جارہا ہے امریکی وزیرخارجہ نے کہاکہ امریکا اور سعودی عرب مشترکہ سکیورٹی چیلنجز کے مقابلے، پر امن مستقبل اور معاشی خوشحالی کے لئے اپنی کوششیں یکجا کر کے کام کرتے رہیں گے. واضح رہے کہ 1932 میں شاہ عبدالعزیز بن سعود کی جانب سے ایک شاہی فرمان کی رو سے مملکت سعودی عرب کا قیام عمل میں لایا گیا اور ہر سال 23 ستمبر کو سعودی عرب کا قومی دن منایا جاتا ہے سعودی عربستان یا مملکت سعودی عرب جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے جس کے شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں سلطنت عمان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے.
سعودی ریاست کا ظہور تقریباً 1750 میں عرب کے وسط سے شروع ہوا جب ایک مقامی رہنما محمد بن سعود معروف اسلامی شخصیت اورمحمد بن عبدالوہاب کے ساتھ مل کر ایک نئی سیاسی قوت کے طور پر ابھرے اگلے ڈیڑھ سو سال میں آل سعود کی قسمت کا ستارہ طلوع و غروب ہوتا رہا جس کے دوران میں جزیرہ نما عرب پر تسلط کے لیے ان کے مصر، سلطنت عثمانیہ اور دیگر عرب خاندانوں سے تصادم ہوئے بعد ازاں سعودی ریاست کا باقاعدہ قیام شاہ عبدالعزیز السعود کے ہاتھوں عمل میں آیا.
1902 میں شاہ عبدالعزیز نے حریف آل رشید سے ریاض شہر چھین لیا اور اسے آل سعود کا دار الحکومت قرار دیا اپنی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انہوں نے 1913 سے 1926 کے دوران میں الاحساء، قطیف، نجد کے باقی علاقوں اور حجاز (جس میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے شہر شامل تھے) پر بھی قبضہ کر لیا. 8 جنوری 1926 کو عبدالعزیز ابن سعود حجاز کے بادشاہ قرار پائے 29 جنوری 1927 کو انہوں نے شاہ نجد کا خطاب اختیارکیا 20 مئی 1927 کو معاہدہ جدہ کے مطابق برطانیہ نے تمام مقبوضہ علاقوں (جو اس وقت مملکت حجاز و نجد کہلاتے تھے) پر عبدالعزیز ابن سعودکی حکومت کو تسلیم کر لیا.
1932میں برطانیہ کی رضامندی حاصل ہونے پر مملکت حجاز و نجد کا نام تبدیل کر کے مملکت سعودی عرب رکھ دیا گیا مارچ 1938 میں تیل کی دریافت نے ملک کو معاشی طور پر زبردست استحکام بخشا اور مملکت میں خوشحالی کا دور دورہ ہو گیا. سعودی عرب کی حکومت کا بنیادی ادارہ آل سعود کی بادشاہت ہے 1992 میں اختیار کیے گئے بنیادی قوانین کے مطابق سعودی عرب پر پہلے بادشاہ عبدالعزیز ابن سعود کی اولاد حکمرانی کرے گی اور قرآن ملک کا آئین اور شریعت حکومت کی بنیاد ہے ملک میں کوئی تسلیم شدہ سیاسی جماعت ہے نہ ہی انتخابات ہوتے ہیں البتہ 2005 میں مقامی انتخابات کا انعقاد ہوا.
بادشاہ کے اختیارات شرعی قوانین اور سعودی روایات کے اندر محدود ہیں علاوہ ازیں اسے سعودی شاہی خاندان، علماءاور سعودی معاشرے کے دیگر اہم عناصر کا اتفاق بھی چاہیے سعودی عرب دنیا بھر میں مساجد اور قرآن سکولوں کے قیام کے ذریعے اسلام کی ترویج کرتی ہے. شاہی خاندان کے اہم ارکان علما کی منظوری سے شاہی خاندان میں کسی ایک شخص کو بادشاہ منتخب کرتے ہیں قانون سازی وزراءکی کونسل عمل میں لاتی ہے جو لازمی طور پر شریعت اسلامی سے مطابقت رکھتی ہو عدالت شرعی نظام کی پابند ہیں جن کے قاضیوں کا تقرر اعلیٰ عدالتی کونسل کی سفارش پر بادشاہ عمل میں لاتا ہے.
مملکت سعودی عرب جزیرہ نمائے عرب کے 80 فیصد رقبے پر مشتمل ہے متحدہ عرب امارات، اومان اور یمن کے ساتھ منسلک ملک کی سرحدوں کا بڑا حصہ غیر متعین ہے اس لیے ملک کا عین درست رقبہ اب بھی نامعلوم ہے سعودی حکومت کے اندازوں کے مطابق مملکت کا رقبہ 22 لاکھ 17 ہزار 949 مربع کلومیٹر (8 لاکھ 56ہزار 356 مربع میل) ہے. دیگر اندازوں کے مطابق ملک کا رقبہ 19 لاکھ 60ہزار 582 مربع کلومیٹر (7 لاکھ 56 ہزار 934 مربع میل) اور 22 لاکھ 40 ہزار مربع کلومیٹر (8 لاکھ 64 ہزار 869 مربع میل) کے درمیان میں ہے تاہم دونوں صورتوں میں سعودی عرب رقبے کے لحاظ سے دنیا کے 15 بڑے ملکوں میں شمار ہوتا ہے.
مملکت جغرافیہ مختلف نوعیت کا ہے مغربی ساحلی علاقے (التہامہ) سے زمین سطح سمندر سے بلند ہونا شروع ہوتی ہے اور ایک طویل پہاڑی سلسلے (جبل الحجاز) تک جاملتی ہے جس کے بعد سطع مرتفع ہیں جنوب مغربی اثیر خطے میں پہاڑوں کی بلندی 3 ہزار میٹر (9 ہزار 840 فٹ) تک ہے اور یہ ملک کے سب سے زیادہ سرسبز اور خوشگوار موسم کا حامل علاقہ ہے. یہاں طائف اور ابہا جیسے تفریحی مقامات قائم ہیں خلیج فارس کے ساتھ ساتھ قائم مشرقی علاقہ بنیادی طور پر پتھریلا اور ریتیلا ہے۔

معروف علاقہ ”ربع الخالی“ ملک کے جنوبی خطے میں ہے اور صحرائی علاقے کے باعث ادھر آبادی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے.

مملکت کا تقریباً تمام حصہ صحرائی و نیم صحرائی علاقے پر مشتمل ہے اور صرف 2 فیصد رقبہ قابل کاشت ہے بڑی آبادیاں صرف مشرقی اور مغربی ساحلوں اور حفوف اور بریدہ جیسے نخلستانوں میں موجود ہیں سعودی عرب میں سال بھر بہنے والا کوئی دریا یا جھیل موجود نہیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں