منشیات فروشی کے363 اڈے پولیس کی سرپرستی میں چلائے جانےکا انکشاف

کراچی (حالات نیوز ڈسک) کراچی میں منشیات فروشی کے363 اڈے پولیس کی سرپرستی میں چلائے جانےکا انکشاف، 100 سے زائد افسران واہلکاروں ا?نکھیں بند کرے کے عوض رشوٹ لیتے رہے،ملزمان کے خلاف سخت ایکشن لے لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں منشیات فروشی کے363 اڈے پولیس کی سرپرستی میں چلائے جانےکا انکشاف ہوا ہے۔سندھ پولیس کی اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں کراچی پولیس کے 100 سے زائد افسران واہلکاروں پر منشیات فروشوں سے بھتہ لینے اور منشیات کے اڈوں کی سرپرستی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایس ایچ اوز اور ڈی ایس پیز سے لے کر نیچے تک افسران و اہلکار آنکھیں بندکرنےکے عوض بھاری رشوت لیتے ہیں۔کرپٹ پولیس افسران و اہلکاروں پر چرس، ہیروئن،افیون اور آئس بیچنے والوں سے بھتہ لینے کا الزام ہے۔اسپیشل برانچ کی تیار کردہ فہرست میں شامل افسران و اہلکار ضلع جنوبی سے 28 ، سٹی میں 42 کورنگی میں 15، ایسٹ میں 20، ملیر میں 4 ،ضلع سینٹرل میں 169 اور ضلع ویسٹ میں منشیات کے 87 اڈوں کو چلوانے کے لیے بھتہ وصول کرتے ہیں۔اسپیشل برانچ نے منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے والے افسران و اہلکاروں کی فہرست تیارکرکے ا?ئی جی سندھ کو ارسال کردی ہے۔آئی جی سندھ کا ملوث پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کافیصلہ۔واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی کے علاقے لیاقت آباد کی سپر مارکیٹ میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے سابق رینجرز اہلکار عرفان صدیق کے کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے۔پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول عرفان ساتھیوں کے ہمراہ ڈکیتیوں میں ملوث تھا، عرفان کے دو ڈکیت ساتھیوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم نے کچھ ماہ قبل لیاقت آباد کے ایک گھر سے 5 تولہ سونا اور کیش لوٹا تھا، مقتول عرفان کے ساتھی حمزہ سے اختلافات چل رہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ڈکیتی کے دوران مطلوبہ سامان نہیں ملا تھا جس پر عرفان نے حمزہ کو ایک ہزار روپے دیے تھے، اس بات پر حمزہ، عرفان سے ناراض تھا اور پھر ممکنہ طور پر اسی نے عرفان کو قتل کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں