آپ جتنے بھی ٹریکٹر دے دیں اگلے سال کسان گندم نہیں اگائے گا

1 من گندم پر 2 ہزار سے یا 2500 سے کم خرچ ممکن ہی نہیں ہے، کسانوں کو مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے نتائج بہت سنگین ہوں گے، لاہور ہائیکورٹ نے خبردار کر دیا

لاہور ( نیوز ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ نے خبردار کیا ہے کہ آپ جتنے بھی ٹریکٹر دے دیں اگلے سال کسان گندم نہیں اگائے گا، 1 من گندم پر 2 ہزار سے یا 2500 سے کم خرچ ممکن ہی نہیں ہے، کسانوں کو مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے نتائج بہت سنگین ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز لاہور ہائیکورٹ میں گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے سے متعلق درخواست پر اہم سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران جسٹس سلطان تنویر احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایک من گندم پر خرچ 2 ہزار یا 2500 سے کم ممکن ہی نہیں ہے، اس وقت کسان کتنے کی گندم بیچ رہا ہے ؟ آپ لوگ انہیں مڈل مین کے رحم و کرم پر چھوڑ رہے ہیں، جس کے نتائج بہت سنگین ہوں گے، آپ انہیں جتنے بھی ٹریکٹر دے دیں اگلے سال کسان پاکستان میں گندم نہیں اگائے گا۔
جواب میں حکومت پنجاب کے وکیل نے بتایا کہ ہم وئیر ہاوس بنا رہے ہیں، جہاں کسان حکومتی خرچ پر 4 ماہ تک گندم رکھ سکتے ہیں۔

جسٹس سلطان تنویر احمد نے پوچھا کہ کیا آپ ان سے گندم خریدیں گے ؟ اس پر وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ نہیں، ہم ان کو اپنے خرچ پر ایک وئیر ہاوس مہیا کریں گے جہاں یہ گندم رکھ سکتے ہیں، یہ لوگ اوپن مارکیٹ میں گندم بیچ سکتے ہیں۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ اوپن مارکیٹ خرچ سے بھی کم پیسوں پر گندم خرید رہی ہے، آپ نے ایک کمپین چلائی تھی کہ کسان گندم اگائے اور اب آ کر ان کا ساتھ چھوڑ دیا؟ آپ کو چاہئے کہ حساب لگائیں کہ گندم پر کتنا خرچ آ رہا ہے، اس سے کچھ زیادہ پیسوں میں گندم خرید لیں۔
وکیل محکمہ پرائس کنٹرول نے بتایا کہ حکومت کی پالیسی ڈی ریگولیشن کی ہے جبکہ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ساڑھے بارہ ایکڑ تک اراضی رکھنے والے چھوٹے کسان کی 5 ہزار روپے امداد کی جا سکتی ہے، جبکہ وئیر ہاوس میں موجود گندم کی مالیت کے 70 فیصد کے برابر کسان قرض لے سکتا ہے۔ دلائل کے بعد محکمہ پرائس کنٹرول کے وکیل نے تیاری کیلئے مزید مہلت مانگی جس پر عدالت نے تیاری کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔