کوئی ملک یا فرد جو بھی یہ ایرانی مصنوعات خریدے گا وہ امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکے گا.ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان
واشنگٹن ( انٹرنیشنل ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے تیل خریدنے والے تمام ملکوں کو پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے ٹرمپ کی طرف سے یہ دھمکی ایسے موقع پر دی گئی ہے جب امریکہ اور ایران دونوں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کے ملتوی ہونے کی اطلاعات آئی ہیں.
فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ نے”ٹروتھ“پر پیغام میں کہاکہ ایران سے خریدا جانے والا تمام تیل اور پیٹروکیمیکلز کو اب فوری طور پر روک دینا چاہیے انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کوئی ملک یا فرد جو بھی یہ ایرانی مصنوعات خریدے گا وہ امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکے گا امریکی صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اومان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس ہفتے کے اختتام تک متوقع مذاکرات ملتوی کر دیے گئے ہیں.
اومان کی طرف سے یہ پیغام اومانی وزیر خارجہ بدر البسیدی نے ”ایکس“ پر جاری کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا ملتوی ہونا لاجسٹکس سے متعلق وجوہات کی وجہ سے ہوا ہے عبوری طور پر یہ 3 مئی کو ہونا طے پائے تھے تاہم اب نئی تاریخ کا اعلان باہمی اتفاق رائے سے بعد میں کیا جائے گا. وزیر خارجہ بدر البسیدی جو امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کا کردار نبھا رہے ہیں انہوں نے مذاکرات کے ہو چکے تین ادوار کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں جاری کی ہے ایرنی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے الگ سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کا التوا اومانی وزیر خارجہ کی درخواست پر کیا گیا ہے جبکہ ایران آج بھی اپنی اس کمٹمنٹ پر قائم ہے کہ ایک جائز اور پائیدار معاہدہ ہونا چاہیے.
علاوہ ازیں امریکی ٹیم کے رکن نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ نے کبھی بھی ایران کے ساتھ مذاکرات کے ہونے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ توقع کرتا ہے کہ روم میں چوتھے مذاکراتی دور کا امکان قریب ہے ان کے مطابق یہ مذاکرات بند دروازے کی بات چیت ہیں یہ جلد روم میں ہوں گے اس سے قبل ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے دو دور اومان کی میزبانی میں ہو چکے ہیں.
دوسری جانب امریکا نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور سے قبل ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکلز کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہونے کے الزام میں اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں برطانوی نشریاتی ادار ے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور ایران میں قائم 7 اداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے، جن پر ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت کا الزام ہے، پابندی میں 2 بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے.
امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ اس کارروائی میں ایرانی پیٹرو کیمیکل کے 4فروخت کنندگان اور ایک خریدار کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے یہ اقدام ٹرمپ کی جانب سے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباﺅ ڈالنے کی مہم بحال کرنے کے بعد تہران کو نشانہ بنانے کا تازہ ترین اقدام ہے، جس میں اس کی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے اور تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے میں مدد شامل ہے. رپورٹ کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا تاہم ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران تازہ امریکی پابندیوں سے غلط پیغام گیا ہے.