جوڈیشل الاو¿نس پنشن کا حصہ نہ بنانے کی لاہورہائیکورٹ کی توہین عدالت کی سماعت معطل

لاہور (بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے لاہورہائیکورٹ کی جوڈیشل الاو¿نس کو پنشن کا حصہ نہ بنانے کی توہین عدالت کی سماعت معطل کر دی، سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت تک کوئی حکم جاری نہ کیا جائے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی کا عندیہ دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے جمعے کو عندیہ دیا تھا کہ اگر کل شام تک جوڈیشل الاو¿نس کو پنشن کا حصہ بنانے کا کام نہ ہوا تو وزیراعلیٰ کو طلب کروں گا، اسی وقت شوکاز نوٹس دیں گے، رات 9 بجے فرد جرم عائد کرکے اتوار کو فیصلہ کردوں گا۔لاہورہائیکورٹ میں توہین عدالت کی سماعت کےخلاف پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے پنجاب حکومت کی رجوع کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کی سماعت معطل کی اور ہدایت کی کہ اگلی سماعت تک لاہور ہائیکورٹ کوئی حکم جاری نہ کرے۔ عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار سے 6 جولائی کیلئے ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے آئندہ سماعت پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کو حکم دیا ہے کہ عدالت عالیہ تاحکم ثانی کوئی حکم امتناعی جاری نہ کرے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے موقع پر سرکاری وکلاءنے اپنے دلائل پیش کیے۔ واضح رہے گزشتہ روز چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے جوڈیشل الاو¿نس کو پنشن کا حصہ بنانے کیلئے شفیق الرحمٰن کی درخواست پر سماعت کی، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگرافسران پیش ہوئے، عدالت نے درخواست گذار کو اجازت دی کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو درخواست میں فریق بنا سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں