گیس صارفین کیلئے بری خبر، سوئی ناردرن اور سدرن نے گیس مہنگی کرنے کی درخواست کردی

گیس کمپنیوں نے مالی سال 2025-26 کی مالی ضروریات کے تحت درخواستیں جمع کرائی ہیں، اوگرا درخواستوں پر لاہور،کراچی ،پشاور اور کوئٹہ میں سماعت کریگا

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) گیس صارفین کیلئے بری خبر، سوئی ناردرن اور سدرن نے گیس مہنگی کرنے کی درخواست کر دی، دونوں کمپنیوں نے مالی ضروریات کے مطابق گیس مہنگی کرنے کی درخواست اوگرا میں جمع کروادی،گیس کمپنیوں نے مالی سال 2025-26 کی مالی ضروریات کے تحت درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ سوئی سدرن نے 883 ارب 54 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مالی ضروریات اور 44 ارب 33 کروڑ 20 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کی درخواست کی ہے جب کہ سوئی سدرن نے گیس کی اوسط قیمت 4137 روپے 49 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست بھی کی۔
اس کے ساتھ ساتھ سوئی ناردرن گیس کمپنی نے 700 ارب 97 کروڑ روپے کی مالی ضروریات کی بنیاد پر گیس کی اوسط قیمت 2485 روپے 72 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست دی ہے۔
کمپنی نے مزید 207 ارب 43 کروڑ 50 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس درخواست پر 18 اپریل کو لاہور اور 28 اپریل کو پشاور میں سماعتیں ہوں گی۔حکام کاکہنا ہے کہ سوئی ناردرن کی درخواست پر 18 اور 28 اپریل کو لاہور اورپشاور میں سماعتیں ہوں گی جب کہ سوئی سدرن کی درخواست پر 21 اور 23 اپریل کو کراچی اور کوئٹہ میں سماعتیں ہوں گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بجلی ٹیرف میں کمی کیلئے مزید11آئی پی پیز تیار ہوگئے تھے۔ بجلی کی پیداوار کے ٹیرف میں کمی کیلئے حمزہ شوگر ملز سمیت 9 بیگاس پاور پلانٹس نے بھی نیپرا میں درخواست جمع کروا دی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ نیپرا بیگاس پاور پلانٹس کی درخواست پر 16 اپریل کو سماعت کرے گا۔نیپرا میں جمع کرائی گئی درخواست انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی مشترکہ ہے جس میں بجلی ٹیرف میں کمی کیلئے درخواست دی گئی تھی۔
بیگاس پاور پلانٹس نے اوپن مارکیٹ میں بجلی فروخت کرنے کی بھی درخواست دی تھی۔نیپرا میں درخواست بیگاس پرچلنے والے 9 پاور پلانٹس اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگنے والے 2 آئی پی پیز نے دائر کی ہیں۔درخواست گزاروں میں چنیوٹ پاور، جے ڈی ڈبلیو ملز یونٹ ٹو، یونٹ تھری، المعیز انڈسٹریز، چنار انرجی، تھل انڈسٹریز، حمزہ شوگر ملز، آر وائی کے ملز اور شاہ تاج شوگر ملز شامل تھے جنہوں نے بجلی کی پیداور میں منافع کم کرکے 17 فیصد پر فکس کرنے کی درخواست دی گئی جبکہ مرمت اور آپریشن لاگت میں 10 فی صد کمی کی درخواست دی گئی تھی۔