استنبول کے میئر مبینہ بدعنوانی اور شدت پسندی کے الزامات میں تحقیقات کے لیے گرفتار

اکریم امام اوغلو کوترک صدر رجب طیب اردوغان کاسب سے بڑاسیاسی حریف سمجھاجاتا ہے .رپورٹ

استنبول( انٹرنیشنل ڈیسک ) ترکی کی پولیس نے استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کو مبینہ بدعنوانی اور شدت پسندی میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کر لیا ہے انہیں ترک صدر رجب طیب اردوغان کا بڑاسیاسی حریف سمجھاجاتا ہے ” انادولو ا“ کے مطابق استغاثہ نے میئر اکریم امام اوغلو اور تقریباً 100 دیگر افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے حراست میں لیے گئے افراد میں امام اوغلو کے قریبی معاون مرات اونگون بھی شامل ہیں آج صبح امام مرات اونگون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم” ایکس “پر پوسٹ میں کہا کہ انہیں حراست میں لیا جا رہا ہے، تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی دوسری جانب امام اوغلو نے’ ’ایکس“ پر لکھا کہ ان کے گھر کے سامنے سینکڑوں پولیس اہلکار موجود ہیں انہوں نے کہا کہ وہ دباﺅ کے سامنے جھکیں گے نہیں بلکہ ثابت قدم رہیں گے.
سی این این ترک کی لائیو فوٹیج کے مطابق امام اوغلو کے گھر کے سامنے فسادات کنٹرول کرنے والی پولیس کے درجنوں اہلکار تعینات تھے سی این این نے بتایا کہ پولیس فورسز ان کے گھر کی تلاشی لے رہی ہیں جو کہ ایک جاری تحقیقات کا حصہ ہے ترک حکام نے استنبول میں متعدد سڑکیں بند کر دی ہیں اور چار دن کے لیے شہر میں مظاہروں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اس کے علاوہ بدھ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک تک بھی رسائی محدود کر دی.
اکریم امام اوغلو کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ روز ترکی کی ایک یونیورسٹی نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی ڈگری جعلی طور پر حاصل کی استنبول یونیورسٹی نے ”ایکس “پر کہا کہ صدر رجب طیب اردوغان کے بڑے حریف امام اوغلو سمیت 28 گریجویٹس کی ڈگریاں واضح غلطی کی بنیاد پر واپس لے لی جائیں گی اور منسوخ کر دی جائیں گی. استنبول کے میئر اکریم اوغلو نے اپنی ڈگری کے منسوخ کیے جانے کو غیر قانونی قرار دیا ہے یونیورسٹی کا یہ فیصلہ امام اوغلو کو صدارت کے لیے اردوغان کو چیلنج کرنے کے موقعے سے محروم کر سکتا ہے ترک صدر کے عہدے کے لیے اعلیٰ تعلیم کی ڈگری کا ہونا ضروری ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اکریم امام اوغلو کے خلاف یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت جمہوریہ خلق پارٹی (سی ایچ پی) چند دن بعد اپنا پرائمری الیکشن منعقد کرنے والی ہے جہاں امام اوغلو کو صدارتی امیدوار کے طور پر منتخب کیے جانے کی توقع تھی اگلا صدارتی انتخاب 2028 میں ہونا ہے تاہم قبل از وقت انتخابات کے امکانات موجود ہیں.
امام اوغلو کو مختلف قانونی مسائل کا سامنا رہا ہے 2022 میں انہیں ترکی کی سپریم الیکشن کونسل کے ارکان کی توہین کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی جو ان پر سیاسی پابندی کا باعث بن سکتی ہے وہ اس سزا کے خلاف اپیل کر رہے ہیں انہیں کئی دیگر مقدمات کا بھی سامنا ہے جن میں اپوزیشن کے زیر قیادت بلدیات کی تحقیقات کرنے والے ایک عدالتی ماہر پر اثر انداز ہونے کے الزامات شامل ہیں ان مقدمات کے نتیجے میں بھی انہیں جیل کی سزا اور سیاسی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.
امام اوغلو نے مارچ 2019 میں ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے میئر کا انتخاب جیتا تھا ان کی جیت صدر رجب طیب اردوغان اور ان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی ( اے کے پی) کے لیے ایک تاریخی دھچکا تھی جو ایک چوتھائی صدی سے استنبول میں برسراقتدار تھی پارٹی نے ایک کروڑ 60 لاکھ آبادی والے اس شہر میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو دھاندلی کا الزام لگا کر کالعدم قرار دینے کی کوشش کی اس چیلنج کے نتیجے میں چند ماہ بعد دوبارہ انتخابات کروائے گئے جن میں امام اوغلو نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کی.