مصرکے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سفارت کار کل ریاض میں ملاقات کریں گے.رپورٹ
واشنگٹن( انٹرنیشنل ڈیسک ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کے حوالے سے عرب راہنماﺅں کامتبادل منصوبہ نہیں دیکھا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے عرب راہنماﺅں کا وہ مجوزہ منصوبہ نہیں دیکھا جو غزہ میں جنگ بندی کے بعد زیر بحث آیا ہے عرب راہنماﺅں کے مجوزہ منصوبے کے تحت غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کو یہاں سے بے دخل نہیں کیا جائے گا جب کہ بحیرہ روم کے ساحل پر موجود اس 41 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی کا انتظام بھی فلسطینی خود سنبھالیں گے.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے ابھی مجوزہ منصوبہ نہیں دیکھا اسے دیکھنے کے بعد ہی اس پر تبصرہ کرسکوں گا امریکی صدر نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ غزہ سے لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک اردن اور مصر میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد امریکہ اس علاقے کا انتظام سنبھال کر اس کی تعمیر و ترقی کرے گا.
عرب ممالک نے امریکی صدر کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا تھا رواں ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی ملاقات میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ اگر علاقائی رہنما کوئی جوابی پیش کش سامنے رکھیں تو امریکا کے منصوبے کو موخر کیا جا سکتا ہے. مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سفارت کار جمعہ کے روز سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات کریں گے جس میں مصر کی جانب سے پیش کیئے جانے والے مجوزہ منصوبے کا جائزہ لینے کے علاوہ غزہ کی تعمیر نو اورمصر کا غزہ کی تعمیر نو کے لیے 20 ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ بھی زیربحث آئے گا جو تین برس میں مشرق وسطیٰ کے ممالک سے جمع کیے جائیں گے.
واضح رہے کہ مصر غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے ایک ایسے منصوبہ وضع کرنے پر کام کر رہا ہے جس میں فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور نہ کیا جائے قاہرہ کی تجویز میں غزہ کے اندر محفوظ علاقوں کا قیام شامل ہے جہاں فلسطینی عارضی طور پر رہ سکیں جب کہ اس دوران میں مصری اور بین الاقوامی ملبے کو صاف کر کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ سے بحال کریں عرب نشریاتی ادارے کے مطابق تجویز میں غزہ کی پٹی کے انتظامی امور چلانے اور تعمیر نو کی کوششوں کی نگرانی کے لیے ایک ایسی غیر جانب دار فلسطینی انتظامیہ بنانا بھی مذکورہ ہے جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی میں سے کسی کی جانب مائل نہ ہو.
مصر کے منصوبے میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کو تین مراحل پر تقسیم کیا گیا ہے مصری ذمے داران کے مطابق تعمیر نو میں پانچ برس کا عرصہ درکار ہو گا اور اس دوران میں فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے باہر نہیں نکالا جائے گا اسی طرح غزہ کے اندر تین محفوظ علاقوں کا تعین کیا گیا ہے جہاں فلسطینیوں کو ابتدائی چھ ماہ کے لیے منتقل کیا جائے گا ان علاقوں کو موبائل گھروں اور پناہ گاہوں سے لیس کیا جائے گا ساتھ ہی انسانی امداد کی ترسیل بھی جاری رہے گی.
غزہ کی پٹی میں ملبے کی صفائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں بیس سے زیادہ مصری اور بین الاقوامی کمپنیاں شریک ہوں گی واضح رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوا تھا جنگ بندی کے تحت پہلے مرحلے میں حماس کو 33 یرغمال جب کہ اسرائیل کو سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کرنے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوں گے.