غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنے کے مثبت اشارے دیکھے ہیں‘ہم اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے.امریکی وزیرخارجہ کا بیان
واشنگٹن ( انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیرخارجہ انٹنی بلنکن نے ترکی سے کہا ہے کہ بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اسے شام میں لازمی طور پر داعش کو سر اٹھانے سے روکنے کا کام کرنا ہو گا بلنکن نے اس یہ بھی کہا کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنے کے مثبت اشارے دیکھے ہیں.
امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب وہ اسلام پسند ایچ ٹی ایس کے باغیوں کے ہاتھوں بشار الاسد خاندان کی پانچ عشروں پر محیط جابرانہ حکمرانی کے خاتمے کے بعد خطے کے اپنے دورے پر ہیں ایک امریکی عہدے دار نے بتایا ہے کہ بلنکن ترکی کے لیے روانہ ہوئے تھے اور انہوں نے انقرہ کے ہوائی اڈے پر صدر رجب طیب ایردوان سے ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک بات چیت کی.
بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ نے داعش کی علاقائی خلافت کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے کئی برسوں تک بہت محنت کی ہے اور بہت کچھ دیاہے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ان کوششوں کو جاری رکھیں گے ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے بلنکن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی جلد از جلد شام میں استحکام کو یقینی بنانے اور داعش کے جہادیوں کو وہاں پاﺅں جمانے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے.
صدر ایردوان نے بلنکن کو یقین دلایا کہ ان کا ملک شام میں داعش کے خلاف لڑائی میں کبھی نرمی نہیں برتے گا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکی داعش کے خلاف اپنی جنگ کو کمزور نہیں ہونے دے گا کیونکہ انقرہ اس گروپ کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے جب اسلامی باغی گروپ ایچ ٹی ایف نے دمشق کی جانب پیش قدمی کا آغاز کیا تو ترکی نے بھی کرد عسکری گروپ ایس ڈی ایف کے خلاف کارروائی شروع کر دی ترکی ایس ڈی ایف کو کردستان ورکرز پارٹی کی توسیع کے طور پر دیکھتا ہے جو کئی عشروں سے ترکی میں شورش کر رہی ہے.
دوسری جانب امریکہ ایس ڈی ایف کو اپنے ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے جس نے 2019 میں داعش کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا کرد امور کے ایک تجزیہ کار فائق بلوت نے فرانسیسی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی ممکنہ طور پر کرد جنگجوﺅں کو خطے سے پاک کرنے کے لیے اس خلا سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے ان کا خیال تھا کہ اس صورت حال کے پیش نظر ایردوان امریکہ کے آئندہ کے صدر ٹرمپ بات چیت کے دوران بہتر پوزیشن میں ہو سکتے ہیں، کیونکہ ترکی کے پاس طاقت ور فوج ہے اور اس کا بشار الاسد کا تختہ الٹنے والے باغی گروپ پر اثر و رسوخ ہے.
انقرہ میں ترکی کی قیادت سے ملاقات کے موقع پر بلنکن نے غزہ کی جنگ پر بھی بات کی ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران انہوں نے حوصلہ افزا علامات دیکھی ہیں اور ان کے خیال میں جنگ بندی کا موقع موجود ہے‘امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاہدے کے بارے میں بات کی جو جنگ کو ختم کر سکے ان کا کہنا تھا کہ ہم ترکی کے کردار کو سراہتے ہیں وہ اس جنگ کے اختتام پر پہنچانے کے لیے اپنی آواز استعمال کر سکتا ہے ترکی کے طویل عرصے سے حماس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اس فلسطینی تنظیم کو اکثر مغربی ملکوں طرح ایک دہشت گرد گروپ کی بجائے قومی آزادی کی ایک تحریک کے طور پر دیکھتا ہے.