دودھ اور دہی کی قیمتوں میں 20 سے 30 روپے کا من مانا اضافہ کر دیا گیا
لاہور ( نیوز ڈیسک ) کھلے دودھ کی قیمت میں یکدم بڑا اضافہ کر دیا گیا، دودھ اور دہی کی قیمتوں میں 20 سے 30 روپے کا من مانا اضافہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں دودھ اور دہی کی قیمتوں میں یکدم بڑا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ لاہور میں دودھ کی قیمت میں 20 روپے تک اضافہ کر دیا گیا ، فی لیٹر دودھ 180 روپے سے بڑھ کر 200 روپے جبکہ دہی کی قیمت 200 سے بڑھ کر 220 سے 230 روپے فی کلو کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں دودھ اور دہی کی قیمتوں میں 20 سے 30 روپے کا من مانا اضافہ کیا گیا ہے۔ قیمتوں میں اضافہ پردودھ فروشوں کا کہنا ہے کہ لاگت بڑھ گئی ہے اس لیے دودھ اور دہی کی قیمتیں بڑھانا مجبوری ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ نے عوام کیلئے مہنگائی کم نہ ہونے کا اعتراف کر لیا۔
ہفتے کو اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور مڈل مین کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں دالوں، اجناس، پولٹری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آرہی ہے لیکن مقامی مارکیٹ میں ان اشیاء کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہورہی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ اگلے ماہ ای سی سی میں مہنگائی کے حوالے سے اہم اجلاس ہوگا، قیمتوں میں کمی سے متعلق اب حکومت سخت فیصلے کرے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جارہا ہے، دھرنوں اور اسلام آباد پر چڑھائی سے ملک کو یومیہ 190ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے بھی یومیہ 2ارب 20کروڑ روپے کا نقصان پہنچارہے ہیں جو گزشتہ 10سال میں 6ہزار ارب روپے کا نقصان پہنچا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے سخت اقدامات کی بدولت اسمگلنگ میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے اور حکومت اس ضمن میں مزید سخت اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اوورسیز انویسٹرز کو منافع کی ترسیل میں کوئی مشکلات نہیں ہیں۔ اوورسیز انویسٹرز 2ماہ میں 2ارب 20کروڑ ڈالر کا منافع اپنے اپنے ممالک کو بھیج چکے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اوورسیز انویسٹرز ملک کے متعدد شعبوں کے علاوہ نج کاری میں بھی ہماری مدد کریں گے۔
متعدد ممالک سے پاکستان میں سرمایہ کاری آرہی ہے۔ زرعی ٹیکس لارہے ہیں، سیلز ٹیکس کی تمام لیکیجز کو ختم کررہے ہیں۔ ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔ کرنسی مارکیٹ اور پالیسی ریٹ کی ذمہ داری اسٹیٹ بینک پر ہے ہم صرف رائے دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح گھٹنے کے باوجود عوام کو اب بھی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 30ارب 50کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر آئی تھیں، رواں مالی سال کے ابتدائی 4ماہ میں ترسیلات کی نمو بہتر رہی ہے اور موجودہ نمو برقرار رہی تو رواں سال ترسیلات زر 35ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گی۔