اسرائیلی فوج کے 146 ڈویژن کی لبنان میں بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے کاروائیاں

اسرائیلی فورسزسویلین آبادیوں اور لبنان کے انفاسٹریکچرکو تباہ کررہی ہیں. لبنانی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ

بیروت ( انٹرنیشنل ڈیسک ) اسرائیلی فوج کے 146 ڈویژن نے جنوبی لبنان کے مغربی سیکٹر میں حزب اللہ تنظیم کے اہداف اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے زمینی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے یہ بات آج منگل کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتائی گئی جبکہ لبنانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسزسویلین آبادیوں اور لبنان کے انفاسٹریکچرکو تباہ کررہی ہیں.

اسرائیلی فوج نے کل شام سے ملک کے شمال میں چار علاقوں کو فوجی علاقہ قرار دے کر بند کر دیا ہے اور ان علاقوں میں داخلہ ممنوع کر دیا گیا ہے امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کے جائزے کے مطابق لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائیاں ابھی تک محدود ہیں. بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن اس بات کی توقع رکھتا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنائے گا تا کہ شہریوں کو جانی نقصان کم ہو‘ادھر اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ لبنان کے جنوبی ساحل پر جدل ہی فوجی کارروائیاں شروع کرے گا اس حوالے سے جنوب میں دریائے الاولی کے علاقے میں مچھیروں اور ملاحوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ نوٹفکیشن تک ساحل سے دور ہو جائیں.
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو میلر نے باور کرایا ہے کہ امریکا لبنان میں سیاسی بحران حل نہیں کر سکتا یہ ذمے داری لبنانی راہنماﺅں کے کندھوں پر ہے حزب اللہ تنظیم نے اپنے جنگجوﺅں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ لبنان کے سرحدی قصبے مارون الراس میں اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفل) کے عارضی اڈے کے نزدیک اسرائیلی فوج کو نشانہ نہ بنائیں.
اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں لبنان میں اب تک 12 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں بہت سے لوگوں کو اندیشہ ہے کہ اسرائیلی بم باری میں اضافے کے ساتھ لبنان کو تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ غزہ کی پٹی میں فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں ہوا. اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کو ”محدود اور مختصر“ قرار دیا ہے تاہم ہر دن اس کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد سرحدی علاقوں کو وہاں چھپے ہوئے حزب اللہ کے جنگجوﺅں سے پاک کرنا ہے اور اس کا لبنان میں بڑے پیمانے پر داخل ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں.