مسلمانوں کا دشمن ایک ہی ہے‘اسلامی دنیا کو افغانستان سے یمن اور ایران سے غزہ و لبنان تک ایک دفاعی لائن کھینچنی ہو گی. آیت اللہ علی خامنہ ای

عربی زبان کا انتخاب صرف حزب اللہ‘حماس‘یمن یا شام کے لیے نہیں تھا بلکہ ایرانی رہبر اعلی پوری عرب دنیا تک پیغام پہنچانا چاہتے تھے اور ایران کی یہ حکمت عملی کافی حد تک کامیاب نظرآتی ہے.مشرق وسطی کے امور کے ماہرین کا آیت اللہ علی خامنہ ای کے خطبہ جمعہ پر اظہار خیال

تہران ( انٹرنیشنل ڈیسک ) ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے نمازجمعہ کے خطبے میں کہا ہے کہ تباہی کا ازالہ کیا جائے گا اور آپ کے صبر و استقامت کے بدلے آپ کو عزت اور وقار ملے گا حسن نصر اللہ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حزب اللہ ثابت قدم رہی اور صیہونی حکومت کو پیچھے دھکیلنے کے مختلف مراحل میں اپنے دشمنوں کو اپنی طاقت دکھائی.

انہوں نے اپنے خطبے کا زیادہ تر حصہ عربی زبان میں بیان کیا آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ان شخصیات کا حوالہ دیا جو 1957 کے انقلاب کے بعد کے پہلے سالوں میں قاتلانہ حملے اور بم دھماکوں میں مارے گئے تھے انہوں نے کہا کہ ان حملوں اور قتل و غارت سے مزاحمت نہیں رکے گی انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کا خواب جھوٹا تصور ہے اور علاقائی حکومتیں امن قائم کر سکتی ہیں.
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے تقریباپانچ سال بعد تہران میں نمازجمعہ کی امامت کے بعد خطبے میں اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے کو مکمل طور پر جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملے اسرائیل کے جرائم کی کم سے کم سزا ہیں. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطبے میں حسن نصر اللہ کا موازنہ حزب اللہ کے سابق سربراہان موسیٰ الصدر اور عباس الموسوی سے کیا انہوں نے ایران کی حمایت یافتہ پراکسی گروہوں کے اقدامات کی تعریف اور انہیں ”محور مزاحمت“ قراردیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے شدید حملوں کی وجہ دراصل ان افواج میں موجود غصے ہے .
آیت اللہ خامنہ ای کے خطبے میں عربی زبان کے انتخاب پر مشرق وسطی کے امور پر نظررکھنے والوں کا کہنا ہے کہ عربی زبان کا انتخاب صرف حزب اللہ‘حماس‘یمن یا شام کے لیے نہیں تھا بلکہ ایرانی رہبر اعلی پوری عرب دنیا تک پیغام پہنچانا چاہتے تھے اور ایران کی یہ حکمت عملی کافی حد تک کامیاب نظرآتی ہے اس کے اثرات کے بارے میں فوری کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا .
اپنے خطبے میں انہوںنے کہا کہ چونکہ دشمن حزب اللہ اور حماس کی تنظیموں کو موثر نقصان نہیں پہنچا سکتا اس لیے وہ دہشت گردی‘ تباہی اور بمباری کو اپنی فتح کی علامت سمجھتا ہے اس رویے کا نتیجہ غصے کا جمع ہونا اور راہنماﺅں میں غصے میں اضافہ ہونا ہے انہوں نے کہا کہ بدکردار اور بزدل دشمن حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کے مربوط ڈھانچے کو موثر ضرب لگانے میں ناکام رہا.
آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہاکہ مسلمانوں کا دشمن ایک ہی ہے جس کے خلاف افغانستان سے یمن تک اور ایران سے لبنان اور غزہ تک سب کو متحد ہونا ہو گا ہر ملک کو جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے‘ مسلم ممالک کو افغانستان سے یمن اور ایران سے غزہ و لبنان تک ایک دفاعی لائن کھینچنی ہو گی. انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج کا چند روز قبل ایکشن شاندار تھا جو مکمل طور پر جائز اور قانونی تھا‘ ہم اسرائیل کو جواب دینے میں تاخیر نہیں کریں گے‘ اسرائیل عام لوگوں کو قتل کر کے جیتنے کی کوشش کر رہا ہے آیت اللہ علی خامنہ ای نے آج جمعے کی نماز کی امامت کی جو ایک نادر اقدام ہے 5 سال بعد رہبر اعلیٰ کا پہلا خطبہ جمعہ ہو گا جو بیروت کے جنوب میں اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ اور ایرانی القدس فورس کے قائدین کے مارے جانے کے بعد دیا جا رہا ہے اس سے قبل جولائی کے اواخر میں تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا آیت اللہ علی خامنہ ای دار الحکومت تہران کے وسط میں ”امام خمینی“ مصلّے میں نماز کی امامت کی نماز کے بعد حسن نصر اللہ اور دیگر کے لیے خصوصی دعا کی گئی.
آیت اللہعلی خامنہ ای نے آخری مرتبہ جنوری 2020 میں نماز جمعہ کی امامت کی تھی اس سے قبل ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے تھے یہ کارروائی بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب امریکی حملے میں ایرانی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں کی گئی تھی . ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعرات کے روز تہران میں امریکی سفارت خانے کے قریب ایرانی پرچم اور حزب اللہ تنظیم کے جھنڈے اٹھا ئے ایک بڑے اجتماع نے احتجاج ریکارڈ کروایا شرکاءنے غزہ کی پٹی اور لبنان میں اسرائیلی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے نعرے بازی کی تجزیہ کاروں کے نزدیک اسرائیل پر ایران کا حالیہ میزائل حملہ تہران اور ”مزاحمتی محور“ میں اس کے اتحادیوں کو درپیش سلسلہ وار حملوں کے جواب میں کیا گیا یہ 6 ماہ کے عرصے کے دوران میں اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے تہران کا کہنا ہے کہ اس کا یہ حملہ اپنے دفاع کے لیے تھا اسی طرح اس نے امریکا کو بھی دھمکی دی ہے کہ اگر واشنگٹن نے ایران کے خلاف کارروائی میں مداخلت کی تو اسے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم واشنگٹن نے باور کرایا ہے کہ ایران کے حملے کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روزکہا کہ ایران کی تیل کی تنصیبات کے خلاف اسرائیل کے ممکنہ حملوں کے حوالے سے بحث جاری ہے یہ کارروائی ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ہو گی.
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران تیل پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے اگر ایران کے تیل کے ذخائریا تنصیبات پر حملہ کیا جاتا ہے تو روس اور چین سمیت ایران سے سستے داموں تیل حاصل کرنے والے طاقتور ملک خاموش نہیں بیٹھیں گے کیونکہ ایران سے تیل کی سپلائی بند ہونے کی صورت میں دنیا میں بہت بڑا معاشی بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ‘عالمی امورکے ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے سخت رویہ عندیہ ہے کہ وہ امریکا‘اسرائیل اور دیگر اتحادیو ںکو خبردار کررہا ہے کہ وہ تنازعے کو بڑھانے کی کوشش نہ کریں دوسری صورت میں روس کا ردعمل انتہائی شدید ہوسکتا ہے خاص طور پر جب اسرائیل کی جانب سے شام میں روس کے باضابط طور پر”مارک شدہ“فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے اگر روس نے کسی شدید ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم سفارتی طور پر اس نے سخت پیغام دیا ہے.