رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر ایف بی آر کو 100 ارب روپے سے زائد شارٹ فال ہونے کا امکان
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) عوام پر بے تحاشہ ٹیکسز لگانے کے باوجود ایف بی آر ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر ایف بی آر کو 100 ارب روپے سے زائد شارٹ فال ہونے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال میں عوام پر بے تحاشہ ٹیکسز لگائے جانے کے باوجود ایف بی آر کو مسلسل دوسرے ماہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے میں ناکامی ہونے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا پہلی سہ ماہی میں ریونیو شارٹ فال 115 ارب تک پہنچنے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کو ستمبر میں 120 ارب روپے تک ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے، پہلی سہ ماہی کیلئے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 2652 ارب روپے ہے جبکہ پہلی سہ ماہی میں تقریبا 2 ہزار 540 ارب روپے تک ٹیکس جمع ہوسکا۔
رواں ماہ کیلئے ایف بی آر کا ہدف تقریبا 11 سو ارب روپے رکھا گیا تھا، گزشتہ ماہ کے دوران 98 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال بھی شامل کیا گیا تھا، گزشتہ ماہ کا شارٹ فال ملا کر ہدف 12 سو ارب روپے کے لگ بھگ رکھا گیا۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ستمبر کے دوران تقریبا ایک ہزار 80 ارب روپے تک جمع کرسکا۔ پہلی سہ ماہی کا شارٹ فال آئندہ ماہ کے ہدف میں شامل ہوگا، آئندہ ماہ کے دوران شارٹ فال پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ دوسری جانب رائع کے مطابق سال 2024کے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ 15دن بڑھانے کی تجویز ہے۔ذرائع نے بتایاکہ تاجر تنظیموں اور ٹیکس بارایسوسی ایشنزنے ایک ماہ توسیع کا مطالبہ کیا ہے تاہم وزیراعظم کی منظوری سے آخری تاریخ میں توسیع کا نوٹیفکیشن متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے آئرس پورٹل پرغیرمعمولی رش ہے اور آن لائن سسٹم سست روی کا شکار ہے۔ ذرائع ایف بی آر نے بتایاکہ صرف تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس ریٹرنزباآسانی فائل ہورہے ہیں، ہیوی ڈیٹا یا بڑی فائل والے انکم ٹیکس ریٹرنزکی پراسسنگ میں مشکلات ہیں۔ذرائع کے مطابق اب تک 35لاکھ سے زیادہ افراد نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرادئیے، گزشتہ سال کی اس مدت کے مقابلے میں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے والوں کی تعداد دگنا ہوگئی۔