متحدہ عرب امارات کی خرطوم میں اپنے سفیر کی رہائش پر سوڈانی فوج کے حملے کی مذمت

عرب لیگ‘ افریقی یونین اور اقوام متحدہ کو سوڈانی مسلح افواج کے حملے کے خلاف احتجاجی خط پیش کریں گے . اماراتی وزارت خارجہ

ابوظہبی ( انٹرنیشنل ڈیسک ) متحدہ عرب امارات نے سوڈانی فوج کے ایک طیارے کی جانب سے خرطوم میں متحدہ عرب امارات کے سفارتی مشن کے سربراہ کی رہائش پر حملے کی شدید مذمت کی ہے جس کے نتیجے میں عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے. متحدہ عرب امارات کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات نے فوج سے اس بزدلانہ عمل کی مکمل ذمہ داری قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے ایک بیان میں وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ وہ عرب لیگ‘ افریقی یونین اور اقوام متحدہ کو سوڈانی مسلح افواج کے اس حملے کے خلاف ایک احتجاجی خط پیش کرے گی کیونکہ یہ سفارتی عمارت کی عدم خلاف ورزی کے بنیادی اصول کی کھلی خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے.

وزارت نے سفارتی تعلقات کو منظم کرنے والے معاہدوں اور رواج کے مطابق سفارتی عمارتوں اور سفارت خانے کے عملے کی رہائش گاہوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا ہے وزارت نے ان مجرمانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کا اظہار کیا اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سلامتی اور استحکام کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے ہر قسم کے تشدد اور دہشت گردی کو مستقل طور پر مسترد کیا ہے.
واضح رہے کہ سوڈان میں مختلف گروپوں اور فوج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے خرطوم کے مطابق کچھ طاقتور عرب ریاستیں سوڈان کے قدرتی وسائل پر قبضے کے لیے مسلح گروپوں کو اسلحہ ‘پیسے اور دیگر سازوسامان مہیا کررہی ہیں. امریکی ادارے کے مطابق ایک بیان میں سوڈانی فوج نے جواب دیا کہ وہ متحدہ عرب امارات کے الزام کی مذمت اور تردید کرتی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی افواج عالمی قوانین کا احترام کرتی ہے اور سفارتی مشن‘اقوام متحدہ کی ایجنسیوں یا رضاکار تنظیموں کے مقامات کو نشانہ نہیں بناتیں اور نہ ہی انہیں فوجی اڈوں میں تبدیل کرکے ان کے اثاثوں کو لوٹتی ہیں یواے ای نے بارہا جنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کی ہے.
تاہم جون میں اقوام متحدہ میں سوڈان کے سفیر الحارث ادریس الحارث محمد نے ابوظہبی پر حکومت مخالف فوجی گروہ کو مالی اور فوجی مدد دینے کا الزام لگایا اور اسے طویل جنگ کی بنیادی وجہ قرار دیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارات نے سوڈان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کوششیں خصوصی طور پر کشیدگی کو کم کرنے اور سوڈان کی انسانی مصیبتوں کو کم کرنے پر مرکوز ہیں ادھر خرطوم میں عینی شاہدین کے مطابق پچھلے چار دنوں سے دارالحکومت خرطوم کے کئی حصوں میں شدید جھڑپیں جاری ہیں.