تہران : ( انٹرنیشنل ڈیسک ) ایرانی صدر مسعود پزشکیان کاکہنا ہے کہ پیجر دھماکے امریکا اور اسرائیل کی مجرمانہ ذہنیت کے عکاس ہیں ، لبنان میں دھماکوں سے اسرائیل کے اتحادیوں کو شرم آنی چاہیے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسرائیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست کو امریکی پشت پناہی حاصل ہے، امریکا اور مغربی ملک اسرائیلی جرائم کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
ادھر ترک صدرنے بھی لبنان میں الیکٹرک ڈیوائسز دھماکوں کی مذمت کی ہے ، رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل کو روکنے کی کوششیں جاری رہیں گی، پیجر دھماکوں کے بعد لبنان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
مصری وزیرخارجہ نے اس حوالے سے کہا کہ واقعات کو لبنان کی خودمختاری کے خلاف سمجھتے ہیں ۔ یورپی یونین کی جانب سے بھی پیجر دھماکوں میں شہریوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہارکیا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے لبنان میں پیجر حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ کے روز بلا لیا ۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کے آغاز کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کا مرکز شمال کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے شمال میں لبنان واقع ہے اور اسرائیل کے تین صف اول کے رہنماؤں کی جانب سے یہ بیانات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ اسرائیل اب لبنان میں بھی باضابطہ طور پر جنگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کا مقصد لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کو نشانہ بنانا ہے جس کے ساتھ اسرائیل کی اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے باضابطہ طور پر تو جنگ کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن یہ بیانات ایسے موقع پر دیے گئے جبکہ محض گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے حزب اللہ کو نشانہ بنایا گیا۔
منگل کو حزب اللہ کے زیر استعمال پیجر میں دھماکوں سے پورا ملک لرز اٹھا تھا جہاں ان دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد شہید اور 2800 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔
ابھی ان دھماکوں کی بازگشت جاری تھی کہ بدھ کو حزب اللہ کے اراکین کے زیر استعمال واکی ٹاکی اور ریڈیوز ڈیوائسز میں دھماکے ہوئے جس میں 14 افراد شہید اور 450 سے زائد زخمی ہو گئے۔