اسلام آباد ( انٹرنیشنل ڈیسک ) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ انتخابات کے تناظر میں جبری گمشدگیاں معاشرے میں جبر اور خوف کا ماحول پیدا کرتی ہیں اور انتخابی آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ جبری یا غیررضاکارانہ گمشدگیوں پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں شامل ان ماہرین نے رواں سال دنیا بھر میں انتخابات کے مواقع پر انسانی حقوق کی پامالیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں جبری گمشدگیاں بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 57ویں اجلاس میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں ان کا کہنا ہے کہ 2024 میں 60 سے زیادہ ممالک میں اربوں لوگ انتخابات میں اپنے نمائندوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔
حکومت کے ناقدین اور مخالفین کو اس جمہوری عمل میں شرکت سے روکنے کے لیے انہیں جبراً لاپتہ کیے جانے کا مقصد دوسروں کو دھمکانا ہوتا ہے جو کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔
اس رپورٹ میں جبری گمشدگیوں اور انتخابات کے مابین تعلق کا جائزہ لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کئی طرح کے انسانی حقوق کی اس پامالی کو روکنے کے لیے احتساب اور تادیبی اقدامات سے کام لینا ضروری ہے۔
انتخابی دھاندلی کا ہتھکنڈہ
ورکنگ گروپ نے جبری گمشدگیوں کے وسیع تر اثرات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کسی ریاست کے جمہوریت تانے بانے پر طویل مدتی طور سے اثرانداز ہوتے ہیں۔ رواں سال بہت بڑی تعداد میں ہونے والے انتخابات کے تناظر میں یہ مسئلہ خاص توجہ کا متقاضی ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ انتخابی تشدد بشمول جبری گمشدگیاں مخالفین پر سیاسی طور پر اثرانداز ہونے کا ذریعہ ہوتی ہیں اور ان سے انتخابات جیتنے کے امکانات کو بڑھانے کا کام لیا جاتا ہے۔
انتخابات سے قبل، انتخابی عمل کے دوران اور بعد میں جبر و تشدد پر مبنی ہتھکنڈوں سے لوگوں کو کچھ وقت کے لیے انتخابی عمل سے دور رکھنے کا ہتھکنڈہ ہیں۔
قید کا دورانیہ مختصر ہونے اور حکام کی جانب سے غیرشفاف اقدامات کے باعث ایسے واقعات کی شہادتیں حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں جبکہ متاثرین رسمی مقدمات درج ہونے سے پہلے قید سے واپس آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس جرم کا ارتکاب کرنے والے قانون کی گرفت سے بچے رہتے ہیں۔
کمزور سماجی گروہوں کا نقصان
ماہرین کا کہنا ہے کہ جبری گمشدگیاں یا ان کا خطرہ انتخابات میں شرکت کرنے والے لوگوں کی تعداد کو متاثر کرتا ہے۔ نتیجتاً شہریوں میں بے اختیاری کا عام احساس جنم لیتا ہے اور اس کے نتیجے میں مزید انتخابی تشدد دیکھنے کو ملتا ہے۔ غیرمحفوظ اور کمزور سماجی گروہ اس جرم سے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں جبکہ ان کی انتخابی عمل میں شرکت کے لیے حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔
رپورٹ میں رکن ممالک، انتخابی اداروں، او ایچ سی ایچ آر، آن لائن اطلاعاتی پلیٹ فارم چلانے والوں اور انتخابی عمل میں مدد دینے والے بین حکومتی اداروں کے لیے کئی طرح کی سفارشات بھی دی گئی ہیں۔یہ رپورٹ 23 ستمبر کو ایک ذیلی اجلاس میں مزید بحث مباحثے کے لیے پیش کی جائے گی۔
ماہرین و خصوصی اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔