اردن کے شاہ عبداللہ نے عام انتخابات کے بعد نئے وزیراعظم کا تقررکردیا

عمان: ( انٹرنیشنل ڈیسک ) اُردن کے شاہ عبداللہ نے عام انتخابات کے بعد نئے وزیراعظم کا تقرر کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق شاہی محل نے ایک بیان میں کہا کہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اتوار کو اپنے چیف آف سٹاف کو نیا وزیرِ اعظم نامزد کر دیا اور ان پر پارلیمانی انتخابات کے بعد حکومت بنانے کی ذمہ داری عائد کی۔

سبکدوش وزیرِاعظم بِشر الخصاونہ نے اتوار کے روز بادشاہ کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا۔

محل کے ایک بیان میں کہا گیاکہ شاہ عبداللہ نے اتوار کو جعفر حسن کو نئی حکومت بنانے کی ذمہ داری سونپی، چیف آف سٹاف ہونے کے ساتھ ساتھ 56 سالہ حسن اس سے قبل محکمہ منصوبہ بندی کے وزیر تھے۔

محل کے شائع کردہ ایک خط میں شاہ عبداللہ نے حسن سے غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور “مقدس یروشلم” میں “ہمارے فلسطینی بھائیوں کی ثابت قدمی کی حمایت کے لیے تمام کوششوں کو متحرک کرنے” کا تقاضا کیا۔

انہوں نے نامزد وزیرِ اعظم سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے عرب اور بین الاقوامی تحریکوں کے ذریعے اپنی پوری توانائی کے ساتھ کام کریں اور حملوں اور انسانی ہمدردی کے اصولوں اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزیوں کو روکیں۔

مملکت کے آئین کے تحت حکومت عموماً قانون ساز انتخابات کے بعد مستعفی ہو جاتی ہے، وزیراعظم کا تقرر بادشاہ کرتا ہے نہ کہ پارلیمنٹ جس کے پاس محدود اختیارات ہیں۔

اردن کی پارلیمنٹ دو ایوانوں پر مشتمل ہے، منتخب پارلیمنٹ کے علاوہ ایک سینیٹ بھی ہے جس میں 69 ارکان کا تقرر بادشاہ کرتا ہے۔

گزشتہ منگل کے انتخابات میں اردن کی سرکردہ اسلام پسند جماعت اسلامک ایکشن فرنٹ (آئی اے ایف) 138 میں سے 31 نشستیں جیت کر پارلیمنٹ میں سب سے بڑی جماعت بن گئی، آئی اے ایف اردن میں اخوان المسلمون کی ایک سیاسی شاخ ہے اور انتخابی نتائج سے اسلام پسندوں کو 1989 کے بعد سب سے زیادہ نمائندگی ملی ہے۔

اردن نے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جو مصر کے بعد ایسا معاہدہ کرنے والی دوسری عرب ریاست بن گئی تھی لیکن گزشتہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے باقاعدہ مظاہروں میں معاہدے کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

غزہ کی جنگ نے اردن میں سیاحت کو نقصان پہنچایا ہے جو اپنی مجموعی قومی پیداوار کے تقریباً 14 فیصد کے لیے اس شعبے پر انحصار کرتا ہے، اردن کا بہت زیادہ انحصار غیر ملکی بالخصوص امریکہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ملنے والی امداد پر ہے۔ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں بے روزگاری کی شرح 21 فیصد تھی۔