غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کو کھانا فراہم کرنے والی عالمی تنظیم ”ورلڈ کچن“کے ملازمین کی رہائش گاہ پر اسرائیلی فوج کا حملہ
غزہ( انٹرنیشنل ڈیسک ) فلسطین کے مغربی کنارے کے شہر جنین پر اسرائیلی بمباری جاری ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی کے باعث شہر تقریبا تباہ ہوگیا ہے تاہم وقفے وقفے سے جھڑپیں دیکھنے میں آرہی ہیں عرب نشریاتی ادارے کے مطابق جنین کیمپ میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوﺅں کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں کیمپ کی گلیوں کے اندر اور شہر کے متعدد علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں جبکہ چھتوں پر سنائپرز تعینات ہیں.
رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ شہر میں تباہی کی حد بہت زیادہ ہے خاص طور پر مشرقی محلے اور کیمپ کے اندر تباہی دیکھی جارہی ہے فلسطینی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق بدھ سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے دوسری طرف تقریبامکمل تباہ ہوجانے والی غزہ کی پٹی میں اسرائیل نے ہفتہ کی صبح سے ہی کئی حملے شروع کر دئیے. اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں نصیرات کے مغرب میں ایک مکان کو نشانہ بنایا جس میں ”ورلڈ کچن“ تنظیم کے ملازمین مقیم تھے یہ تنظیم بے گھر افراد کو خوراک فراہم کرتی ہے اس تنظیم کو اس سے قبل یکم اپریل کو ایک اسرائیلی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا حملے میں تنظیم کے سات ملازمین مارے گئے تھے.
بمباری میں غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاہیا کے قصبے میں”انڈونیشیا ہسپتال“کے آس پاس تل قلیبو کے علاقے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے جنوب مشرق میں الزیتون محلے پر بھی 3 فضائی حملے کیے ہیں اسرائیلی فورسز کے تازہ حملوں میں اب تک مجموعی طور پر 41 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں شہید ہوچکے ہیں.
دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فائر بندی اور حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے حوالے سے زمینی حالات حوصلہ افزا نہیں ہیں تاہم بات چیت کی فضا مثبت ہے امریکی نشریاتی ادارے نے امریکی ذمے دارکے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ چند روز قبل دوحہ میں شروع ہونے والی بات چیت تفصیلی اور تعمیری تھی‘رواں ہفتے کی ملاقاتوں میں تمام فریقوں کی نمائندگی تھی اور مشاورت کا سلسلہ جاری ہے امریکی ذمے دار کا کہنا ہے کہ ہم اس وقت سمجھوتے پر عمل درامد کی تفصیلات پر بحث کر رہے ہیں.
سینئر امریکی اور اسرائیلی ذمے داران نے بھی گذشتہ روز حوصلہ افزا اشارے دیے انہوں بتایا کہ فریقین بالوسطہ بات چیت میں آگے بڑھے ہیں تاہم وہ ابھی تک مکمل معاہدے تک نہیں پہنچے ذمے داران کے مطابق حماس نے اسرائیل کو اپنے پاس یرغمال اسرائیلیوں کی فہرست دے دی ہے جو آئندہ سمجھوتے کے پہلے مرحلے میں رہا ہو سکتے ہیں‘ادھر اسرائیلی حکومت نے فلاڈلفیا راہ داری میں اپنے فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا اور فوجیوں کی تعیناتی کے نقشوں کی تصدیق کر دی تاہم وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کی جانب سے اس کی مخالفت سامنے آئی ہے یہ امر بات چیت میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے کیوں کہ حماس تنظیم غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج کے رہنے کو بارہا مسترد کر چکی ہے.
فلاڈلفیا راہ داری کے علاوہ رفح کی گزر گاہ اور نتساریم راہ داری میں اسرائیلی فوجی موجودگی ان اہم مسائل میں سے ایک ہے جو دوحہ اور قاہرہ میں کئی ہفتوں کے مذاکرات کے بعد ابھی تک معلق ہیں فلاڈلفیا راہ داری مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی جنوبی سرحد پر پھیلی ہوئی 14.5 کلو میٹر طویل ایک تنگ پٹی ہے. اس سے قبل ایک مصری عہدے دار تصدیق کر چکے ہیں کہ مذاکرات میں وساطت کاروں نے مذکورہ مقامات پر اسرائیلی فوج کی موجودگی کے متعدد متبادل پیش کیے ہیں تاہم اسرائیل اور حماس دونوں نے انھیں قبول نہیں کیا اسی طرح معلق امور میں ان گرفتار شدگان کی تعداد بھی شامل ہے جن کی رہائی کا حماس مطالبہ کر رہی ہے جبکہ اسرائیلی وفد کا مطالبہ ہے کہ ان افراد کی رہائی کی صورت میں انہیں غزہ سے باہر بھیجا جائے.