تہران: (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر نے ایک غیرمعمولی عندیہ دیا ہے جس سے یہ ایک مثبت اشارہ سامنے آیا ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات کی تجدید چاہتا ہے۔
سپریم لیڈر نے یہ بات اپنی سویلین حکومت سے گفتگو میں کہی کہ دشمن کے ساتھ بھی بات چیت کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ریمارکس کسی بھی قسم کے مذاکرات کی راہ میں سرخ لکیر کھینچ سکتے ہیں، اگر اصلاح پسند صدر مسعود پزشکیان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہوتے ہیں اور وہ کہہ دیتے ہیں کہ امریکہ قابل بھروسہ نہیں ہے، تاہم انہوں نے مختلف عندیہ دیا ہے۔
2015ء میں جب ایران کا غیرملکی طاقتوں کے ساتھ جوہری پروگرام پر معاہدہ ہوا تو اس کے بعد مختلف پابندیاں اٹھائے جانے کے بدلے میں ایرانی حکومت کے بقول جوہری سرگرمیوں میں کافی کمی کر دی گئی تھی۔
خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی سے نشر ہونے والے ویڈیو پیغام میں کہا ہے ہمیں اپنے دشمن پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے اور نہ اپنے منصوبوں کے لئے دشمن کی منظوری کا انتظار کرنا چاہئے، تاہم کسی جگہ پر دشمن کے ساتھ بات کرنا پڑے تو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
سپریم لیڈر علی خامنہ ای جو ریاست کے امور پر بالادستی رکھتے ہیں انہوں نے نومنتخب صدر کی کابینہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ دشمن پر بھروسہ نہ کریں۔