اسلام آباد (این این آئی)پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمن نے سب میرین کیبل کی خرابی کو حالیہ دنوں کے دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ سلو ہونے کی وجہ قرار دیا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس سید امین الحق کی زیر صدارت اجلاس ہوا، پی ٹی سی ایل کے صدر کی اجلاس میں عدم شرکت پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اظہار برہمی کیا۔کمیٹی ممبر علی قاسم گیلانی نے کہا کہ ہم بھی یہاں اپنے کام چھوڑ کر آئے ہوئے ہیں اور یہ اہمیت نہیں دیتے، قومی اسمبلی مین اپوزیشن اور کمیٹی ممبر عمر ایوب نے کہا کہ میری آج عدالت میں پیشی ہے، کسی وقت بھی گرفتار ہوسکتا ہوں، میں وہ پیشی چھوڑ کر یہاں آیا ہوں کیونکہ آج قومی نوعیت کا معاملہ زیر غور ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی (پی ٹی سی ایل) حکام کی عدم موجودگی پر ارکان قائمہ کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ان سے لکھوایا جائے کہ صدر یا سی ای وی اجلاس میں کیوں نہیں آئے، چیئرمین قائمہ کمیٹی سید امین الحق نے پی ٹی سی ایل کے سی ای او یا چیئرمین کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔سید امین الحق نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس وضاحت کے ساتھ آئیں کہ اس اجلاس میں کیوں موجود نہیں؟ اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او)کے سربراہ سربراہ جنرل عمر احمد شاہ کی قائمہ کمیٹی میں عدم شرکت پر بھی برہمی کا اظہار کیا گیا۔سید امین الحق نے کہا کہ یہ رویہ قابل قبول نہیں، اس فورم کا اہمیت دی جانا چاہے، عمر ایوب نے کہا کہ پارلیمنٹ کا ممبر تمام فور اسٹارز سے سینئر ہے، اسٹیٹ آف پاکستان سب سے بالاتر ہے، سب کے سب اسٹیٹ آف پاکستان کو جواب دہ ہیں۔
اجلاس کے دوران ایس سی او کی بریفنگ کا ایجنڈا بھی ملتوی کردیا گیا، سید امین الحق نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں حاضری کو یقینی بنایا جائے۔اجلاس میں انٹرنیٹ میں خلل، سوشل میڈیا ایپش کی بندش اور ملک بھر میں کمزور سگنلز کا ایجنڈا زیرِ بحث ا?یا، چیئرمین پی ٹی اے کی طرف سے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دی گئی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انٹرنیٹ کیوں سست ہے، واٹس ایپ کیوں نہیں چل رہا، فائر وال لگا ہے یا نہیں، یہ بتایا جائے۔چیئرمین پی ٹی اے نیقائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی اور سب میرین کیبل کی خرابی کو انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ قرار دیا۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے ایک مسئلہ ہوا، انٹرنیٹ کا مسئلہ 6 سے 7 دن رہا، کل پاکستان میں 7 سب میرین کیبل آتی ہیں، سب میرین کیبل میں تکنیکی خرابی ہے، سب میرین کیبل 22 اگست تک ٹھیک ہوجائے گی، انٹرنیٹ میں مسئلے کی وجہ سے وی پی این کا استعمال بڑھا۔احمد عتیق نے کہا کہ انٹرنیٹ سب میرین کیبل کی وجہ سے سست نہیں ہوا، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کسی دوسرے ملک میں سب میرین کیبل کی وجہ سے انٹرنیٹ سست کیوں نہیں ہوا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ 2010 میں پی ٹی اے نے وی پی این رجسٹرڈ کرنا شروع کیا، وی پی این رجسٹریشن اس لیے کی گئی کہ لوگ کاروبار کے لیے استعمال کرسکیں۔کمیٹی ممبر گوہر علی نے کہا کہ کیا پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک میں بھی انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہے، کمیٹی ممبر احمد عتیق نے کہا کہ اگر غیر رجسٹرڈ وی پی این کوئی استعمال کررہا ہے تو کیا یہ غیر قانونی ہے۔کمیٹی ممبر مصطفی کمال نے کہا کہ آء ٹی کمپنیوں کا گزشتہ روز بھی انٹرنیٹ مسائل کی وجہ سے کتنا مالی نقصان ہوا ہے، علی قاسم گیلانی نے کہا کہ جو پورے ملک میں فری لانسرز کام کر رہے ہیں، انہیں کتنا مالی نقصان ہوا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں تین انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تکنیکی مہارت حاصل کرلی ہے، ملک میں فائر وال لگایا جارہا ہے، ہم جمہوری ملک ہیں، جو کچھ ہوگا پارلیمنٹ کے سامنے ہوگا، یہاں پر جو بھی بات ہوگی حلف پر ہونی چاہیے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ہمارا سسٹم 5 یا 6 دن متاثر رہا، 15 اگست سے سسٹم ٹھیک ہوگیا تھا، انٹرنیٹ کی سستی ٹیلی کام سیکٹر کا 300 ملین کا نقصان ہوا، حلفا یہ کہتا ہوں پی ٹی اے نے کچھ ایسا نہیں کیا جس سے انٹرنیٹ سست ہوا، ایک کمیٹی ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، ہر ملک میں سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کا ایک نظام ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ میرا مقصد کسی سیاسی جماعت کو ہٹ کرنا نہیں ہے، میں نے گزشتہ الیکشن میں اسد قیصر کو ووٹ دیا تھا، وہ میرے دوست ہیں، صوابی سے ان کا تعلق ہے، میری کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ہمیں وفاقی حکومت کسی بھی سائیٹ کو بلاک کرنے کا کہتی ہے، پی ٹی اے بغیر وجہ پوچھے ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا پابند ہے، جب بھی حکومت کا آرڈر آتا ہے ہم انٹرنیٹ بند کرتے ہیں، 2023 میں پاکستان میں 7 بار انٹرنیٹ بند ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے ملک میں ویب منیجمنٹ لاگو تھا، اس ویب منیجمنٹ سسٹم کو پہلے دو بار اپ گریڈ کیا گیا، مارچ 2019 میں سسٹم کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ ہوا، نیشنل فائر وال سسٹم کا نام 2019 میں سامنے آیا، موجودہ حکومت گزشتہ حکومت کے فیصلے کو آگے بڑھا رہی ہے، یہ معلوم نہیں کہ فائر وال کی وجہ سے سسٹم سست ہوا۔قائمہ کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور چیئرمین پی ٹی اے کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، عمر ایوب نے کہا کہ آپ کو یہ بھی بتانا چاہیے سابق وزیر اعظم نے فائر وال لگانے سے انکار کیا، یہ ویب منیجمنٹ سسٹم کی اب اس شدت سے کیوں محسوس ہوئی ہے، اگر کل کو کوئی ایک سیکشن افسر کوئی آرڈر نکالے تو آپ سب بلاک کردیں، کیا انٹیلیجنس ایجنسیوں کے پاس صلاحیت ہے کہ آپ کے سسٹم کو بائی پاس کر سکیں، 3 انٹیلیجنس ایجنسیوں کے پاس صلاحیت ہے کہ یہ بلاک کرسکتی ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ آپ یہ بھی بتائیں کہ بانی پی ٹی آئی نے فائر وال کی تنصیب کی مخالفت کی تھی، جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ میرا مقصد کسی سیاسی جماعت کو ہٹ کرنا نہیں ہے، میں نے گزشتہ الیکشن میں اسد قیصر کو ووٹ دیا تھا، وہ میرے دوست ہیں، صوابی سے ان کا تعلق ہے، میری کسی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ میں نے ایسا نہیں کہا کہ سابق وزیراعظم نے انکار کیا، 22 اکتوبر 2020 کے کابینہ کے منٹس تھے کہ فائر وال لگائیں، پی ٹی اے وفاقی کابینہ کی ہدایات پر عملدرآمد کا پابند ہے۔اس دوران عمر ایوب اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما کمیٹی رکن ذوالفقار بھٹی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، ذوالفقار بھٹی نے کہا کہ آپ کی حکومت نے خود فائر وال لگانے کی اجازت دی، اب آپ ایجنسیوں پر الزامات لگا رہے ہیں، آپ ملکی اداروں پر ایسے الزام لگاریے ہیں جیسے وہ دشمن کے ایجنٹ ہوں۔عمر ایوب نے کہا کہ میں پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کی بات کر رہا ہوں، پارلیمنٹ مضبوط ہوگی تو ہم مضبوط ہیں۔بیرسٹر علی گوہر نے کہا کہ آپ نے عدالت میں بتایا تھا کہ ایکس کو نے ہم نے بلاک نہیں کیا ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ہم نے سندھ ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں بتایا ہے کہ ایکس وزارت داخلہ کی ہدایت پر بلاک ہوا ہے۔
رکن قائمہ کمیٹی نے کہا کہ فائر وال سے متعلق بتایا جائے کہ اس میں ڈیپ پیکٹ ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے یا نہیں؟ اگر ڈیپ پیکٹ ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے تو آئین زد میں آجاتا ہے، میں نے کسی رکن کو ہٹ نہیں کیا ہے، میں نے گزشتہ الیکشن میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، اسد قیصر میرے دوست ہیں صوابی سے تعلق ہے انہیں ووٹ دیا تھا، ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں جو انکرپٹڈ معلومات تک رسائی کر سکے۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے کہا کہ یہ صرف میڈیا کے لئے زیر بحث موضوع ہے، مصطفی کمال نے کہا کہ یہ ایک عوامی مسئلہ ہے، 24 کروڑ لوگوں کے مسائل ہیں، کیا ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے؟چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر کا بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا ہے، آئی ٹی سیکٹر کے نقصانات پر غلط بیانی نہیں کر سکتا۔مصطفی کمال نے کہا کہ ساکھ بہت اہم ہوتی ہے فری لانسرز تو اپنی ساکھ پر دنیا میں کام کرتے ہیں، آپ کہہ رہے ہیں بس تھوڑا سا 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے، آئی ٹی سیکٹر کے نقصانات کا تخمینہ لگوایا جائے۔قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے آئی ٹی کے سیکٹر میں نقصانات کا تخمینہ مانگ لیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ممبر آئی ٹی وزارت آئی ٹی آئندہ اجلاس میں مکمل نقصانات کا تخمینہ پیش کرے۔
علی قاسم گیلانی نے کہا کہ وی پی این سے انٹرنیٹ ڈاون ہونے کے جواب کو عوام نہیں مان رہی ہے، سید امین الحق نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں تمام سوالات کا مکمل جواب قائمہ کمیٹی میں پیش کیا جائے۔ممبر آئی ٹی وزارت آئی ٹی جنید امام نے قائمہ کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں زیادہ تر فی لانسرز غیر رجسٹرڈ ہیں، آئی ٹی سیکٹر اور انڈسٹری کے سے معلومات لی ہیں کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ فائر وال کہیں انٹرنیٹ مانیٹرنگ سسٹم کہیں کوئی نیا نظام نہیں آرہا ہے، یہ وہ نظام ہے جو پہلے سے موجود تھا اسے اپگریڈ کیا جارہا ہے، پی ٹی اے ڈبلیو ایم ایس کو اپگریڈ کررہا ہے اسے آپ کوئی بھی نام دے دیں، دنیا میں وی پی این بند نہیں کیا جاتے اس سے کاروبار متاثر ہوتے ہیں، وی پی این کو بند نہیں کیا جارہا صرف رجسٹریشن کروانے کا کہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں آئی ٹی سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر اور انڈسٹری سے نقصان کی تفصیلات طلب کرلیں۔رکن کمیٹی نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست روی سے آئی ٹی سیکٹر متاثر ہوا ہے، تھرپارکر میں 75 فیصد نیٹ ورک کام نہیں کرتا، اندرون سندھ میں موبائل فون کے سگنلز انتہائی کمزور ہیں، پنچگور میں گزشتہ تین سال سے انٹرنیٹ سروس نہیں، ہمیں پی ٹی اے کوئی جواب نہیں دے رہا، کیا ہم پاکستانی شہری نہیں، سیکورٹی خدشات کی وجہ سے اگر سروس بند ہے تو بتایا جائے کب بحال ہوگی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے ہاں پندرہ سال بھی دو کمپنیاں تھیں آج بھی دو ہیں، پی ٹی اے کو موبائل فون آپریٹرز بڑھانے کیلئے اقدامات کرے، موبائل کمپنیوں کے انضمام سے کوالٹی آف سروس انتہائی متاثر ہوئی۔چیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ کوالٹی آف سروس کا میکنزم لاگو ہے، 2023 میں 192 کوالٹی آف سروس سروے کیے، جہاں سروس کا معیار کم ہو، کمپنی کو جرمانے کرتے ہیں، ہر سال ہر کمپنی 455 ٹاورز لگانے کی پابند ہے، یونیورسل سروس فنڈ کو سالانہ 5 ارب روپے جمع ہوتے ہیں، پانچ ارب روپے کل رقم ہے جو ٹیلی کام سیکٹر میں استعمال ہوتی ہے۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ دنیا میں ٹیلی کام کمپنیاں انضمام کرتی ہیں، اپریل 2025 میں فائیو جی کی نیلامی ہونے جارہی ہے، اس نیلامی میں نئی کمپنیوں کو لانے کی کوشش کررہے ہیں، سسٹم کی اپ گریڈیشن سے انٹرنیٹ میں کوئی خلل نہیں، سب میرین 27 اگست تک ٹھیک ہوسکتی ہے، سب میرین کیبل کے ٹھیک ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔
رکن کمیٹی ارباب عالمگیر نے کہا کہ یہ فائر وال پر اتنا ابہام پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اتنا نقصان اٹھایا، چئیرمین پی ٹی اے کہتے ہیں ان کا تعلق صرف ٹیلی کام سیکٹر سے ہے، ایکس کا تعلق ٹیلی کام سے نہیں ہے مگر وہ بند کیا گیا ہے، فائر وال کا اسکوپ کیا ہے؟ چیئرمین پی ٹی اے اور حکومتی عہدیداروں کے بیانات میں تضاد ہے، پیکا میں واضح ہے ہم سوشل میڈیا کو مینج کرتے ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے فائر وال سے متعلق وضاحت کردی، انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ مواد ہٹانے یا بند کرنے کی ہمیں اتھارٹی دیتا ہے، فائر وال ہم چلا رہے ہیں، وفاقی حکومت نے حکم دیا ہے فائر وال لگائی جائے، پی ٹی اے اس پر عمل کر رہا ہے، فائر وال سے متعلق مکمل وضاحت وفاقی حکومت دے سکتی ہے۔